کیا اسرائیل واقعی ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے والا ہے؟
اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے بارے میں غور کر رہا ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ ایران اس وقت کمزور حالت میں ہے۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق یہ معلومات جو بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں سامنے آئی تھیں اور اس خبر کی اطلاع وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سے بھی شائع کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا خیال ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انہیں حمایت حاصل ہے۔
اسرائیل غزہ کا الحاق کرے گا، اسے خریدیں نہیں امریکی انتظامیہ کے ماتحت لیں گے، ٹرمپ
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ ان کے خیال میں 26 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد ایران کمزور ہو گیا ہے۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اس کے پاس محدود وقت ہے، اور اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے، اسرائیل کارروائی پر غور کر رہا ہے۔
العربیہ کے مطابق انٹیلی جنس معلومات سے با خبر دو ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس تجزیے میں یہ نتیجہ پیش کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملوں کی حمایت کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ ڈالے گا۔
”اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرنا چاہتے“
خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکا ہے ۔ یہاں اچھا موقع ہے کہ ہم اس مقصد کو پورا کر لیں اور اسرائیلی ریاست کے لیے موجود خطرے کا خاتمہ کردیں۔
Comments are closed on this story.