ملک بھر کی بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا
ملک بھر کی بارکونسلز نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہڑتال کی کال کو مسترد کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا، جس میں بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، پنجاب بار کونسل ، کے پی بار کونسل، بلوچستان اور سندھ ہاٸیکورٹ بارز ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ قانونی برادری میں تقسیم پیدا کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔
عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، 26 ویں آٸینی ترمیم آئین کا حصہ ہے، ہر شہری کو اسکی پاسداری کرنی ہوگی، ہڑتال کے فیصلے کا اختیار صرف منتخب نمائندوں کو حاصل ہے، غیر منتخب عناصر کو وکلا مسترد کریں۔
لاہور ہائیکورٹ میں مزید 4 ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ
اعلامیہ کے مطابق وکلا برادری کو قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے متحد رہنا ہوگا، پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کا واضح موقف ہے کہ قانون کی حکمرانی مقدم ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے، ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل طلب
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے، جس میں سپریم کورٹ میں ترقی کے اہم مسئلے پر بات کرنا ہے، ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دھڑوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی ان کی فضول مشقیں ناکام ہونے والی ہیں اور جلد ہی بے اثر ہو جائیں گی، ایک بار پھر ہم منتخب نمائندے، ہم جوڈیشل کمیشن کی تمام کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
بارایسوسی ایشنز نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ متوازن ہے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل یا اس کے کسی بھی رکن کی دیانت داری یا اہلیت پر شک کرنے کی قطعاً کوئی وجہ نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.