Aaj News

بدھ, اپريل 02, 2025  
03 Shawwal 1446  

ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف وکلا کا احتجاج، جسٹس منصور، جسٹس منیب اخترکا اجلاس سے بائیکاٹ

وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کردیا
اپ ڈیٹ 10 فروری 2025 06:39pm
Judicial Commission meeting! Police and lawyers face to face! - Aaj News

اسلام آباد میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران وکلا نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی ہوئی ہے، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کردیا۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس کے موقع پر وکلا کے ایک گروپ کا احتجاج کیا، وکلا کی چھ نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی حمایت کی تھی۔

اسلام آباد میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے ارکین نجی ہوٹل کے قریب جمع ہوئے، پلے کارڈ اٹھائے وکلاء نے نعرے بازی کی۔

منیر اے ملک اورعلی احمد کرد سمیت دیگرکی قیادت میں وکلاء نے ریڈ زون کی جانب مارچ کیا، جناح انڈرپاس کے قریب وکلاء کوپولیس کی جانب سے پہلی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، پولیس اوروکلاء میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔

ریڈ زون میں داخلے نہ ہونے پروکلاء نے سری نگر ہائی وے پردھرنا دیا جو کچھ دیر بعد ختم کردیا گیا۔ ایکشن کمیٹی کے کال پروکلاء ایکسپریس چوک پرپہنچے جہاں پولیس کی بھاری نفری پہلے سے ہی تعینات تھی۔

ایکسپریس چوک پروکلاء نے حکومت اور 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف نعرے بازی کی، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ڈی چوک پر پہنچے اور احتجاج موخر کرنے کا اعلان کر دیا۔

ریاست علی نے کہا کہ قیادت نے فیصلہ کیا ہے 26 ویں آئینی ترمیم کی سماعت کے دوران لانگ مارچ ہوگا۔

قبل ازیں وکلا نے ججز تعیناتیوں اور 26 ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوگئے، شاہراہ دستور پر سکیورٹی انتظامات بھی تھے۔

وکلاء نے سری نگرہائی وے سرینہ چوک کو بھی بند کردیا تھا جسے خالی کر الیا گیا۔ جس کے بعد وکلا ڈی چوک پہنچ گئے۔ سپریم کورٹ جانے والے راستے بند ہونے کے باعث عدالت عظمیٰ میں شیڈول سویلین ٹرائل کیس کی سماعت بھی ملتوی کردی گئی تھی۔

اس دوران سپریم کورٹ پولیس نے وکلا کیلئے مختص داخلی دروازہ بند کردیا، اور وکلا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں آرڈر ہے اندر نہیں جانے دینا۔ جس پر وکلا نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمارا گھر ہے دروازہ کھولا جائے۔

پولیس نے فاروق ایچ نائیک کو خصوصی طور پر سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت دے دی، جس پر انہوں نے کہا کہ وکلا سمیت سب کو داخلے کی اجازت ہونی چاہیے، وکلا کو عدالت میں داخلے سے نہیں روکنا چاہیے۔

آئینی ترمیم کی سماعت کے دوران روزانہ احتجاج کریں گے، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود وکلا نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا، وکلا ریلی کی صورت میں ڈی چوک پہنچے۔

بعدازاں، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کی سماعت کے دوران روزانہ احتجاج کریں گے، 26ویں آئینی ترمیم کی سماعت کے دوران لانگ مارچ ہوگا۔

ریاست علی نے کہا کہ اجلاس میں ہونے والی تقرریوں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وکلا ایکشن کمیٹی کا راستے بند کرنے کا الزام

اسلام آباد میں وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں منیر اے ملک اور علی احمد کرد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر احتجاج روکنے کے لیے راستے بند کرنے کا الزام عائد کیا۔

منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ کراچی اور سندھ سے وکلا کل رات ہی اسلام آباد پہنچے تھے، مگر انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہے اور ہم اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ عدلیہ اور ریاست پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔

علی احمد کرد نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ترمیم منظور کی، انہیں شرم آنی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں من پسند ججز لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر وکلا اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طور پر موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر کراچی بار کے سیکرٹری جنرل غلام رحمان نے کہا کہ ہمارا احتجاج آئین کی بحالی کے لیے ہے، کیونکہ آج ججز سیاسی حمایت حاصل کر کے فیصلے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے بھی آواز بلند کر رہے ہیں اور پیکا ایکٹ جیسے کالے قوانین کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

رابعہ باجوہ نے کہا کہ شاہراہ دستور کو چھاؤنی نہیں بننے دیں گے، آج جوڈیشل کمیشن میں ملٹری بینچ بٹھایا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا آئین اور قانون کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

لاہور ہائیکورٹ میں مزید 4 ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی سخت

سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

سپریم کورٹ جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے جس سے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہے، جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کردی گئی ہے۔ میٹروبس سروس فیض احمد فیض تک چلائی جائے گی اور کشمیر ہائی وے تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔

سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر سے وکلا کی چھ نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔

وکلا تنظیموں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان اور سندھ ہاٸیکورٹ بارز ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی

سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران معاون وکیل رانا وقار نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک کے سبب نہیں پہنچ سکے، سپریم کورٹ آنے کیلئے صرف ایک ہی راستہ مارگلہ روڈ کھلا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب پہنچ گئے، باقی لوگ بھی پہنچ گئے، آپ بھی تو آ گئے ہیں، اگر آدھا گھنٹہ پہلے نکل آتے اس وقت سپریم کورٹ میں ہوتے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں، ٹھیک ہے وکلا نہیں چاہتے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔

بعدازاں سماعت کے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس سماعت کیلئے پکارا گیا، سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود نہیں تھے، آئینی بنچ نے خصوصی عدالتوں کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

judicial commission

justice yahya afridi

chief justice yahya afridi

new judges in supreme court

new judges