ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات، کارکنان کا بہادر آباددفتر پردھاوا
ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، بہادر آباد دفتر پر کارکنان نے دھاوا بول دیا، تنظیمی معاملات کی تقسیم پر کارکنان نے شدید احتجاج کیا، کارکنوں نے کہا کہ پارٹی بہادر آباد سے چلے گی گورنر ہائوس سے نہیں، کارکنان نے گو گورنر گو اور گو ٹیسوری گو کے نعرے بھی لگائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر کارکنان نے اچانک دھاوا بول دیا، اور تنظیمی معاملات کی تقسیم پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا مرکزی دفتر بہادرآباد میں ہے لیکن پارٹی فیصلے گورنرہاؤس سے کیے جا رہے ہیں۔
ایم کیوایم پاکستان کی مرکزی کمیٹی میں شعبہ جات کی تقسیم ہوگئی
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز مشاورت کے بغیر سرکلر جاری کیا گیا، جس پر کارکنان نے اعتراضات اٹھا دیئے ہیں، تاحال ایم کیو ایم کارکنان کی بڑی تعداد بہادر آباد دفترپرموجود ہے۔
نئے تنظیمی عہدوں کے خلاف کارکنان نے عارضی مرکز پر احتجاج جاری رکھا، اس دوران کارکنان پارٹی رہنمائوں سے دست وگریباں ہوگئے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے پیپلز پارٹی پر وار، ترجمان سندھ حکومت کا رد عمل سامنے آگیا
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات بڑھنے سے ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا انضمام خطرے میں پڑ گیا ہے، تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر متعدد رہنما ناراض ہیں۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال اور سینئر رہنما انیس قائم خانی آفیشل وٹس ایپ گروپ سے بھی نکل گئے ہیں۔
Comments are closed on this story.