Aaj News

ہفتہ, اپريل 12, 2025  
13 Shawwal 1446  

جج کا کیا کام ہے کہ سیاسی افراد سے گھروں میں ملاقاتیں کرے، جسٹس حسن اظہر رضوی

سابق جج ارشد ملک کی بیوہ کی درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری
اپ ڈیٹ 07 فروری 2025 02:25pm

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت اسلام آباد کے سابق جج ارشد ملک کی بیوہ کی جانب سے پینشن کے لیے دائر درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سابق جج ارشد ملک کی اہلیہ کی پنشن کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

آئینی بینچ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

وکیل درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ نے برطرف کیا تھا، ارشد ملک سیاسی افراد کے ریفرنس سن رہے تھے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ جج کا کیا کام ہے کہ سیاسی افراد سے گھروں میں ملاقاتیں کرے، وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ ارشد ملک کی برطرفی کے خلاف اپیل زیرالتوا تھی جب ان کا انتقال ہوا۔

وکیل درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ قانون کے مطابق نظرثانی یا اپیل صرف متاثرہ جج کرسکتا ہے بیوہ نہیں لیکن انسانی بنیادوں پر استدعا ہے کہ ارشد ملک کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کیا جائے۔

احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر ان کے خلاف فیصلے دیے تھے، بعد ازاں ارشد ملک کو ویڈیو اسکینڈل پر برطرف کردیا گیا تھا۔

محکمہ موسمیات کوئٹہ آفس اراضی کیس: حکومت کو تحریری درخواست کرنے کی مہلت

دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے محکمہ موسمیات کوئٹہ آفس اراضی کیس میں مزید زمین لینے کے لیے وفاقی حکومت کو تحریری درخواست کرنے کی مہلت دےدی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 آئینی بینچ نے محکمہ موسمیات کوئٹہ آفس اراضی کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت محکمہ مال آفیسر بلوچستان پیش ہوئے اور کہا کہ وفاقی حکومت کے لیے 3 جگہوں کی نشاندہی کردی ہے، جو جگہ وفاقی حکومت کو مناسب لگے وہ الاٹ کردیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک ایکڑ اراضی پر تو صرف ریڈار نصب ہوگا، دفاتر کے لیے الگ زمین چاہیئے ہوگی۔

محکمہ مال آفیسر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سال 2023 میں ایک ایکڑ کا مطالبہ کیا گیا تھا، مزید زمین چاہیئے تو تحریری طور پر درخواست کریں۔

بعدازاں آئینی بینچ نے وفاقی حکومت کو تحریری درخواست کرنے کی مہلت دے دی۔

accountability court

Supreme Court

اسلام آباد

Arshad Malik

CONSTITUTIONAL BENCH

Constitutional Benches

judge arshad malik