اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ایکٹ ترمیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے بعد اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی پیکا ایکٹ میں ترمیم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
سینیئر اینکر پرسن حامد میر، نسیم زہرہ، عدنان حیدر اور امیر عباس نے درخواست دائر کی۔ سینیئر اینکرز نے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروائی۔
درخواست صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد اور عمران شفیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی۔
سینیئر اینکرز کی جانب سے دائر درخواست میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے، متنازع ایکٹ قانون بن گیا
گزشتہ روز پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس سے قبل، 4 فروری کو پیکا ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا۔
واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کے بعد سینیٹ سے بھی منظوری لی گئی۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخط سے پیکا ایکٹ نافذ کر دیا گیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
لاہور ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی ایکٹ کی شقوں پر عملدرآمد فوری روکنے کی استدعا مسترد
ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دے دیا، چیلنج کرنے کا اعلان
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں صحافتی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔
Comments are closed on this story.