لاہور ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی ایکٹ کی شقوں پر عملدرآمد فوری روکنے کی استدعا مسترد
لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست کی مختلف شقوں پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام فریقین سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا جبکہ جسٹس فاروق حیدر نے قرار دیا کہ پہلے فریقین کا موقف سن لیں پھر فیصلہ کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کونسل ممبر لاہور پریس کلب جعفر بن یار کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست پر مختلف سیکشنز پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس فاروق حیدر نے قرار دیا کہ پہلے فریقین کا مؤقف سن لیں پھر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے 3 ہفتوں میں تمام فریقوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں صحافی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ندیم سرور ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے، متنازع ایکٹ قانون بن گیا
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیم سے متعلق بل منظور کیے۔ پیکا بل منظوری کے لیے اسمبلی نے اپنے رولز معطل کر کے اسے فاسٹ ٹریک کیا۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر 3برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہو جائے گی۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔ پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار شدید متاثر ہوگی۔ ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔
پی ایف یو جے کا متنازع پیکا ترمیمی قانون کیخلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان
عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔
Comments are closed on this story.