Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
26 Ramadan 1446  

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دے دیا، چیلنج کرنے کا اعلان

پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی مذمتی قرار داد منظور
شائع 30 جنوری 2025 03:38pm

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دے دیا اور ساتھ ہی اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے اسے صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اورعام شہریوں کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالا قانون اور آزادی رائے کا گلہ کاٹنے کے مترداف ہے، پیکا ترامیم آزادی اظہار رائے صحافت بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہیں، پیکا ترامیم آئین کے آرٹیکل 8 اور 19 سے متصادم ہیں۔

صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے، متنازع ایکٹ قانون بن گیا

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آزادی رائے کا حق آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تحت بنیادی حق ہے، پیکا ترامیم سے آزادانہ رپورٹنگ اور تنقیدی آراء کے اظہار کو نقصان پہنچے گا، قانون کا غلط استعمال ، پیکا کی سابقہ دفعات کا بھی علی استعمال دیکھنے میں آیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا اور بار ایسوسی ایشن نے صحافی برادری کے ساتھ مل کر پیکا ترامیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) ترمیمی بل 2025ء کی توثیق کر دی تھی۔

الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کا ترمیمی بل 2025ء صدر کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے۔

متنازع پیکا ایکٹ بل کی منظوری: اسلام آباد پریس کلب کے باہر صحافیوں کا احتجاج

اس سے قبل یہ بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کیا گیا تھا، پیکا ترمیمی بل کے خلاف صحافیوں نے پارلیمنٹ کی کارروائی سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔

PECA

PECA Act

peca ordinance 2025

PECA Act Amendment Bill 2025

islambad high court