حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ پر اپوزیشن، سیاسی جماعتوں اور صحافیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، حافظ حمداللہ
جمیعت علما اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ پر اپوزیشن، کسی سیاسی جماعت اور صحافیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، نہ ان سے مشاورت کی گئی، صدرنے عجلت میں متنازع بل پر دستخط کر دیئے۔
آج نیوز کے پروگرام ’نیوز انسائٹ ودعامر ضیا‘ کے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصول کی بات ہے کہ پارلیمنٹ سے قانون سازی کررہے ہیں تو صحافی و میڈیا تنظمیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات تو کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں صحافی و میڈیا تنظمیں سراپا احتجاج ہیں، بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس متنازع قانون کی مخالفت کی ہے تو صدر نے متنازع قانون پر دستخط کیوں کیے؟
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں جمہوریت کی چیمپئن ہوتی ہیں، لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو جمہوریت کا اپنے ہاتھ سے گلا کاٹتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متنازع بل پر اتنی جلد بازی میں قانون سازی کی گئی، پہلے دونوں ایوانوں میں مشاورت کرنا چاہیے تھی، بل کی منظوری سے قبل متعلقہ صحافی تنظیموں سے بھی مشاورت ہونا چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کہتی ہے کہ میں نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جہمورکو اعتماد میں لیا جائے، لیکن صدر مملکت نے متنازع بل پر دستخط کرکے ثابت کیا کہ اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں ہے۔
حافظ حمداللہ نے متنازع قانون منظور کرنے میں عجلت کیا تھی، پارلیمنٹ اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے، جمہوریت اورآئین کی عملداری کہاں چلی گئی؟ ہم نے پارلیمںٹ میں متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کی تھی، آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی دے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے کہا کہ پیکا ایکٹ جھوٹے صحافیوں کے لئے ہے، یہ وہ صحافی ہیں جو موبائل فون اٹھا کر لوگوں کی ویڈیو بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بولنے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو بلیک میل کیا جائے یا کسی کو ہراساں کیا جائے، یہ بل اصل اور پیشہ ور صحافیوں کا تحفظ یقینی بنائے گا۔
دانیال چوہدری نے کہا کہ آزادی رائے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو بلیک میل کیا جائے، جو صحافی پیمرا کے تحت ہیں، انہیں ہدف نہیں بنایا جائے گا، یہ درست ہے کہ ہمیں پیکا ایکٹ کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا چاہیے تھا۔
پروگرام کے آخر میں سانگھڑ احتجاجی دھرنے اور سندھ کی سرکاری جامعات میں بیوروکریٹس وائس چانسلرز کی تعیناتی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔
Comments are closed on this story.