ویسٹ انڈیز کیخلاف کون سی بڑی غلطی پاکستان ٹیم کو لے ڈوبی؟
ملتان میں کھیلا گیا ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ پاکستان نے اپنی مسلسل دہرائی جانے والی غلطی سے ہار کر سیریز جیتنے کا موقع گنوا دیا۔
ملتان میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کو پھنسانے کے لیے لگائے گئے جال میں شاہین خود پھنس گئے، ویسٹ انڈیز نے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو 120 رنز کے بڑے مارجن سے پچھاڑ دیا۔
تیسرے روز پاکستانی ٹیم 254 کے تعاقب میں 133 رنز پر ڈھیر ہوئی،اس طرح ویسٹ انڈیز نے 35 سال بعد پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ جیت لیا۔
میچ کے تینوں روز کا جائزہ لیا جائے تو قومی ٹیم نے اس میں وہی غلطی پھر دہرائی جو کئی سالوں سے دہراتی آرہی ہے، غلطی ایک یا دو بار ہو تو وہ غلطی کہلاتی ہے لیکن جب بار بار ہو تو وہ عادت بن جاتی ہے، اسی عادت کے باعث پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش اور جنوبی افریقا کے خلاف جیتے ہوئے ٹیسٹ میچز بھی ہارے تھے۔
وہ غلطی ہے اہم مواقع پر پاکستان ٹیم اور بولرز کا ریلیکس کر جانا اور اسی تساہل پسندی نے ٹیل اینڈرز کو آؤٹ کرنا پاکستان کیلیے بڑا چیلنج بنا دیا، جس کا اعتراف خود کپتان شان مسعود نے بھی کیا۔
دوسرے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگ میں صرف 54 رنز پر 8 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے لیکن پھر بھی وہ 163 رنز بنا گئے اور اضافی 109 رنز ہی پاکستان کو بھاری پڑ گئے۔
گزشتہ ماہ جنوبی افریقا کے خلاف تو جیتی ہوئی بازی ہاری اور 99 رنز پر 8 وکٹیں اڑائیں لیکن ٹیل اینڈرز کے سامنے ہمارے بولرز بھیگی بلی بن کر بے بس ہوگئے۔
گزشتہ سال ہی بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز کے ٹیسٹ میچ میں صرف 26 رنز پر مہمان ٹیم کے 6 ٹاپ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے لیکن پھر ٹیل اینڈرز سے رنز بنوا کر میچ گنوانے کے ساتھ پہلی بار بنگلہ دیش سے وائٹ واش کی ذلت آمیز شکست بھی پائی۔
دیکھا جائے تو پاکستان ایک ہی غلطی بار بار کر کے ہار رہا ہے۔ جتنے رنز ٹیل اینڈرز بنا رہے ہیں۔ اتنے رنز تو ہمارا ٹاپ آرڈر نہیں بنا پا رہا۔
شکست پر شان مسعود صفائیاں اور سبق سیکھنے کا رونا دھونا
ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرتناک شکست پر پاکستان ٹیم کے کپتان شان مسعود صفائیاں اور سبق سیکھنے کا رونا دھونا کرنے لگے۔
پاکستان کیخلاف ٹیسٹ میں ویسٹ انڈین اسپنر چھا گئے، تاریخ رقم کر ڈالی
شان مسعود نے کہا کہ اچھی پوزیشن میں آکر ہارنا ہماری عادت بن چکی ہے، شکست کسی ایک کھلاڑی کی ذمہ داری نہیں، پریس کانفرنس میں کپتانی پر سوال ہوا تو شان مسعود ناراض ہوگئے۔
Comments are closed on this story.