وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری پر ردعمل آگیا
وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے پیکا ایک ترمیمی بل کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی اسپیس بڑھانے کے لیے لایا گیا ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے جس کا کوئی نوٹس نہیں ہوتا، لہذا اس کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ طے کیا ہے اور پیکا ترمیمی ایکٹ ورکنگ جرنلسٹس کے خلاف نہیں بلکہ صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا استعمال کرنے والوں کے پاس لاکھوں ڈالرز آتے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاﺅس پریس گیلری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں قواعد وقت کی ضرورت ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے، پیکا ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کی کوئی جواب دہی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، ترمیمی ایکٹ سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ، صحافیوں نے بل مسترد کردیا
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون سازی سے ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، صحافتی تنظیموں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، پی آر اے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے اور اے پی این ایس سمیت سب کو دعوت ہے کہ وہ آئیں اس پر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے لاکھوں کمانے والے ٹیکس کیوں نہیں دیتے؟ کیا وجہ ہے جو انتہاپسندانہ نکتہ نظر جو کہیں بیان نہیں ہو سکتا وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وائرل ہوتا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں ہوتا، ترمیمی بل سے ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ ملے گا، ورکنگ جرنلسٹس کو موقع ملے گا کہ وہ اپنا روزگار محفوظ کر سکے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر خود ساختہ صحافی نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے بعد ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل بھی قومی اسمبلی سے منظور
پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش: فیک نیوز پر 5 سال سزا کی تجویز
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔
Comments are closed on this story.