Aaj News

بدھ, جنوری 15, 2025  
14 Rajab 1446  

اسپارکو کا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ ای او ون لانچ کرنے کا اعلان

جدید سیٹلائٹ ماحولیاتی، زراعت اور دفاعی نگرانی کرے گی
شائع 13 جنوری 2025 10:44pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) نے رواں ماہ 17 جنوری کو چین کے جیو کو ان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے مقامی الیکٹرو آپٹیکل (ای او-1) سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان کردیا۔

مقامی طور پر تیار کردہ (ای او-1) جدید سیٹلائٹ ہے، جس کو وسیع مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس میں ماحولیاتی، زرعی اور دفاعی نگرانی شامل ہے۔

مشن (ای او-1) کا آغاز اسپیس سائنس اور اختراعات میں پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں اسپارکو کی لگن اور مہارت کی عکاسی کرتا ہے، مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

ای او-1 سیٹلائٹ قدرتی وسائل کی نگرانی، انہیں سنبھالنے، قدرتی آفات کی پیشگوئی، خوراک کی حفاظت میں مدد کرنے اور باخبر فیصلہ سازی کے ذریعے اقتصادی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ سیٹلائٹ پاکستان میں مختلف شعبوں میں کافی فوائد پیش کرے گا۔

سائنسدانوں نے بری یادوں کو دماغ سے مٹانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا

اسپارکو کے مطابق (ای او-1) فصلوں کی نگرانی، آب پاشی کی ضروریات کا اندازہ لگا کر پیداوار کی پیشگوئی اور غذائی تحفظ کے اقدامات میں کارگر ہونے، درست اقدامات کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔

شہری ترقی کے لیے سیٹلائٹ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی نگرانی کرنے، شہری پھیلائو منظم کرنے، شہری اور علاقائی منصوبہ بندی کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔

بنا ڈرائیور کے گڑھوں اور جمپوں پر سے کودنے والی چینی سُپر کار

جدید سیٹلائٹ (ای او-ون) ماحولیاتی نگرانی ، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، زلزلوں، جنگلات کی کٹائی اور زمین کے کٹاؤ کے بارے میں بروقت اپ ڈیٹ فراہم کرے گا۔

سیٹلائٹ قدرتی وسائل کو سامنے لانے اور تحفظ کی حکمت عملی کی میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گا بشمول معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں، گلیشیئرز اور آبی وسائل کی نگرانی میں بھی کام آئے گا۔

دنیا کا واحد ائیرپورٹ جہاں رن وے دن میں دو بار سمندر کا حصہ بن جاتا ہے

اسپارکو کے مطابق (ای او-1) سیٹلائٹ کا لانچ پاکستان کے خلائی سفر میں اہم سنگ میل ہے، اس کامیابی کو قومی خلائی پالیسی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے قومی ترقی اور اعلیٰ درجے کی خلائی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو جگہ دینے کے لیے تیار کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں بھی اسپارکو نے پاکستان سیٹلائٹ (PAKSAT MM1) کو لانچ کیا جسے بنانے کا مقصد ملک میں کمیونیکیشن اور رابطے کے بڑھتی ہوئی ضروریات پورا کرنا تھا۔

اس کے علاوہ چین کے تعاون سے پاکستان نے گزشتہ سال نومبر میں چین کے خلائی مشن ’چینگ ای 8‘ مشن کے ساتھ چاند کی سطح پر تحقیق کے لیے شراکت داری کی تھی۔

پاکستان

karachi

sindh

satellite

suparco

china satellite