سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی میں جنوبی پنجاب صوبے کی گونج
سینیٹ قانون و انصاف کمیٹی نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے حوالے سے بل پر وزارت قانون سے رائے طلب کرلی، جبکہ فیملی کورٹس ترمیمی بل بارے ذیلی کمیٹی قائم کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے رپورٹ کی منظوری دے دی۔
کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا، اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198اور 218 میں مجوزہ ترامیم پرغور کیا گیا۔
پاکستانیوں کا کتے، گدھے کا گوشت، پلاسٹک کے چاول کھانے، سفید کیمیکل پینے کا انکشاف
بل کے محرک سینیٹر عون عباس نے جنوبی پنجاب کے نام سے نئے صوبے کے قیام کے لیے ان ترامیم کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی 40 فیصد آبادی جنوبی پنجاب میں رہتی ہے، بدقسمتی سے جنوبی پنجاب کے عوام صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کل 50،112 پرائمری، مڈل، ہائی اسکولز اور ہائر اسکولوں میں سے صرف 13،446 اسکول جنوبی پنجاب میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کل 2،461 بنیادی ہیلتھ یونٹس میں سے 754 جنوبی پنجاب کے تین ڈویژنوں میں واقع ہیں، جنوبی پنجاب کے عوام کو بنیادی ضروریات کے لیے لاہور جانا پڑتا ہے، جو رحیم یار خان سے 850 کلومیٹر دورہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیا صوبہ ’جنوبی پنجاب‘ انتظامی بنیادوں پر بنایا جائے، اس موقع پررکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نیا صوبہ بننے سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں دیگر صوبوں خصوصاً بلوچستان کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی، جو کہ مساوی نمائندگی دیتا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی کی میڈیکل کالجوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی ہدایت
اجلاس میں رکن کمیٹی سینیٹر حامد خان نے رائے دی کہ معاملے پر عوامی سظح پر بحث ہونی چاہیے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر لوگوں سے متعلق معاملہ ہے۔
کمیٹی نے بل کے آئینی، مالیاتی، تاریخی اور برابری کے پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بل پر جامع رپورٹ پیش کرنے کے لیے معاملہ وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔
کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دے دی، جو آئینی ترمیمی بل 2024 پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
سینیٹر منظور احمد اور سینیٹر دانیش کمار کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل میں صوبے کے وسیع رقبے کی وجہ سے بلوچستان اسمبلی کی جنرل نشستوں کو 51 سے بڑھا کر 65 کرنے کی تجویز دی گئی۔