Aaj News

جمعرات, جنوری 09, 2025  
08 Rajab 1446  

حکومت تین، چار ماہ کی ہے تو کیوں مذاکرات کرتے ہیں؟ سینیٹر عرفان صدیقی

حیرت ہے ڈیڑھ ماہ میں یہ ہوم ورک نہیں کرسکے، 2 مطالبات تحریری طور پر نہ لاسکے، ن لیگی رہنما
شائع 08 جنوری 2025 11:21pm

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کہتے ہیں 3،4 ماہ کی حکومت ہے، پھر 3،4 ماہ کی حکومت سے کیوں مذاکرات کرتے ہو، خدشات کے باوجود ہم نیک نیتی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائیٹ ود عامر ضیا“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حیرت ہے کہ ڈیڑھ ماہ میں یہ ہوم ورک کیوں نہیں کرسکے، 2 مطالبات یہ تحریری طور پر نہ لاسکے، ابھی تک عمران خان سے سے آپ کوئی منظوری نہیں لے سکے، یہ اس ملاقات کے ساتھ کچھ اور اضافی چیزیں چاہتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ بیانات کی گولہ باری اس سطح پر نہیں ہونی چاہیئے، کہتے ہیں 3،4 ماہ کی حکومت ہے، پھر 3،4 ماہ کی حکومت سے کیوں مذاکرات کرتے ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسٹیبلشنٹ کے دروازے پر دستک دیتے رہے، اسٹیبلشمنٹ کے روشن دان سے کسی نے جھانک کر نہیں دیکھا، ہمارے دروازے پر کھڑے ہوکر کسی اور روشن دان میں نہ جھانکیں، جو دروازہ نہیں کھلا اس میں تانک جھانک نہ کریں، خدشات کے باوجود ہم نیک نیتی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ کردی

اس سے قبل سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی، تین چار ماہ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیوں کرتے ہو؟

عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات پی ٹی آئی کی خواہش پر شروع کیے گئے، 5 دسمبر کو کمیٹی بنادی، ایک مہینہ ہوچکا مطالبات کو حتمی شکل نہیں دے پارہے، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا ہمارا کام ہے، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے دروازے پر بھلے دستک دیتی رہے۔

عمران خان نے تحریری مطالبات حکومت کو دینے کی اجازت دے دی، بیرسٹر گوہر

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دروازے پر کھڑے ہو کر کہیں اور کیوں جھانکتے ہیں؟ ڈیڑھ سال سے وہ کوشش کر رہے ہیں کوئی دروازہ نہیں کھلا، ہم ایک آزاد ملک ہیں اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے مزید کہا کہ شکیل آفریدی کو تو لے جانہیں سکے، یہاں بھی کوشش کرلیں، کیوں باہر کی قوت کو یہ جواز دیتے ہیں کہ وہ دخل اندازی کریں۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے، اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے سیشنز بھی ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کے مطالبات رکھے تھے۔

بیرسٹر گوہر کی سفارش کو بھی خاطر میں نہ لایا گیا، پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی بیک فٹ پر چلی گئی

مذاکرات میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے نہ آسکے، تیسرے دور پر اتفاق

تاہم حکومت کی جانب سے اصرار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے، تاکہ بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے، اسی سلسلے میں بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان سے جیل میں متعدد بار ملاقات بھی کرچکے ہیں، حالیہ ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔

PMLN

اسلام آباد

Senator Irfan Siddiqui

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

IRFAN SIDDIQI

PTI Government Talks

pti talks