Aaj News

بدھ, جنوری 08, 2025  
07 Rajab 1446  

کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کا گندا دھندا، سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب برطرف

سی ٹی ڈی کے لیٹرے شہری کے کرپٹو کرنسی اکائونٹ سے کروڑوں روپے لے اڑے
اپ ڈیٹ 08 جنوری 2025 08:48am

کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈیجیٹل ڈکیتی واقعات پر محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) انچارج راجا عمر خطاب اور سی پیک کے ڈی ایس پی فرخ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور ڈیجیٹل ڈکیتی پر ایکشن لیتے ہوئے سی ٹی ڈی افسر راجا عمر خطاب اور سی پیک کے ڈی ایس پی فرخ کو عہدے سے ہٹا دیا۔

دونوں افسران کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا، دونوں افسران کو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور بٹ کوائن ڈکیتی میں موبائل استعمال ہوئی تھی، ماضی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں سی ٹی ڈی افسران ملوث رہے ہیں۔

شہر میں آن لائن فراڈ کرنے والوں کو سی ٹی ڈی کی پشت پناہی حاصل تھی، مختلف علاقوں میں قائم آن لائن فراڈ والے کال سینٹرز سے بھی ماہانہ بھتہ وصول کیا جاتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں کرپٹو کرنسی ڈیلر کو اغوا کرکے اس کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ٹرانسفر کرانے کے الزام پر کراچی کی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک اہلکار سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

اے وی سی سی نے بتایا کہ 25 دسمبر کو پولیس موبائل میں سوار اغوا کاروں نے منگھوپیر سے کرپٹو کرنسی کے بزنس مین ارسلان کو اغوا کیا، پولیس موبائل میں سوار اغوا کار شہری کو صدر لائے جہاں اس کے اکاؤنٹ سے پیسے ٹرانفسر کرنے کے بعد مغوی کو مزار قائد کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے۔

حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف اغوا برائے تاوان سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے لٹیروں نے شہری کے کرپٹو کرنسی اکائونٹ کو کھنگال دیا اور 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر لے اُڑے جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 13 کروڑ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ڈھیل کا نتیجہ یا ایڈیشنل آئی جی عمران یعقوب منہاس کی گرفت کمزور ہے؟ اگر ایسا کچھ نہیں تو ڈی آئی جی بے خبر ہیں اور سی ٹی ڈی سول لائن کے چیمپئن باخبر ہیں جو آن لائن لٹیرے بنے گھوم رہے ہیں۔

سی ٹی ڈی نے 60 ہزار روپے ماہانہ پر عرفان نامی مخبر رکھا ہوا ہے جو غیر قانونی آن لائن دھندے کی مخبری کرتا ہے اور سی ٹی ڈی افسران ایسے شکار کی کھال ادھیڑ دیتے ہیں۔

24 اور 25 دسمبر 2024 کی رات 10 بجے سی پیک پولیس اور سی ٹی ڈی پولیس نے مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے کرپٹو ڈیلر ارسلان کو اغواء کیا، پولیس موبائل ، پرائیویٹ گاڑی میں لے کر گھومتے رہے اور موبائل فون سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ٹرانسفر کرنے کے بعد ارسلان کو مزار قائد چھوڑ کر بھاگ گئے۔

27 دسمبر کو شارٹ ٹرم اغواء کا مقدمہ منگھو پیر تھانے میں درج کیا گیا اور یکم جنوری 2025 کو یہ کیس اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ( اے وی سی سی) کے سپرد کردیا گیا، سی آئی اے پولیس نے مخبر عرفان کو حراست میں لیا اور پھر سی ٹی ڈی کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا۔

سی آئی اے پولیس نے حارث صدیقی (اشعر) کو گرفتار کیا جس کے موبائل فون سے کرپٹو اکائونٹ اور ڈالرز کے ٹرانسفر ہونے کے شواہد ملے، پھرمزمل ، طارق اور سی ٹی ڈی (سی ٹی ایف) کے پولیس اہلکار عمر کو گرفتار کیا گیا، آلٹو گاڑی ، 40 ہزار ڈالرز بھی مل گئے۔

سی سی ٹی وی بھی منظر عام پر آگئی، چھاپے میں سندھ پولیس کی دو پولیس موبائلز استعمال کی گئیں، ایک میں سی ٹی ڈی کا علی رضا موجود ہے جو سب انسپکٹر راجہ بشیر کی ٹیم کا حصہ ہے، جبکہ دوسری پولیس موبائل SPN-074 سی ٹی ڈی کے راجہ فرخ کے زیر استعمال ہے، ٹریکر کا ریکارڈ حاصل کرلیا گیا اور موبائل کا ڈرائیورعلی محفوظ مقام پر روپوش ہے۔

سی ٹی ڈی کی زبان میں ان غیر قانونی چھاپوں اور کروڑوں کی کرپشن کو ”گرے نائٹ“ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے اور دوسرا آپریشن کراچی کے داخلی راستوں پر اسمگلرز کے خلاف ہوتا ہے، جس کو “ٹیرر فنانسنگ “ کا نام دیا گیا، تیسرا آپریشن کال سینٹرز کے خلاف ہوتا ہے جسے ”آپریشن پارٹنر شپ“ کا نام دیا گیا ہے۔

karachi

sindh

CTD

Sindh Police

CTD operation

Karachi Police