مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو نیا لائحہ عمل اپنائیں گے، صاحبزادہ حامد رضا
سربراہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ اگر حکومت سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو نیا لائحہ عمل اپنائیں گے،احتجاج کی جانب جانے کا آپشن بھی موجود ہے۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا نے کہا ہے کہ ہم پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد فیصلہ کرینگے، کل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوئی تو مذکراتی کمیٹی اپنا فیصلہ خود کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بغیر کسی مداخلت کے سنجیدہ بات کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کے کمیٹی ممبران عمران خان سے ملاقات نہیں کرسکے، حالانکہ گزشتہ ہفتے حکومت نے پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقاتوں پر بات کرنے کا مطالبہ تسلیم کیا تھا۔
26 نومبر کو جو ہوا اس کا حساب دینا پڑے گا ہم نہ بھولیں گے نہ بھولنے دیں گے، عمران خان
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی رہنماؤں سے تین ماہ بعد ہونے والی ملاقات تقریباً آدھے گھنٹے کی تھی جس میں مختلف معاملات پر تفصیل سے بات نہیں ہو سکی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر عمران خان سے ملاقات نہ ہوئی تو پی ٹی آئی سڑکوں پر آئے گی تو انہوں نےجواب دیا کہ “ جی ہم ایسا کر سکتے ہیں، احتجاج کا آپشن موجود ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی پارٹی، سیاسی کمیٹی، کور کمیٹی اور مذاکراتی کمیٹی نے گزشتہ 15 دنوں میں اپنی سفارشات دیدی ہیں،31 جنوری تک مذاکرات ناکام ہوئے تو ہم نئی حکمت عملی کا اعلان کرینگے۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہمارے دو اہم مطالبات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم جعلی ایف آئی آرز اور ظلم کا خاتمہ چاہتے ہیں، حکومتی کمیٹی نے ہمارے تحفظات کو تسلیم کیا ہے۔
حامد رضا نے کہا کہ کچھ تکنیکی مسائل پر عوامی طور پر بات نہیں کی جاسکتی ہے، لیکن میں آپ کو بتادوں کہ ہم نے 53 زخمی کارکنوں کی میڈیکل رپورٹس حاصل کر لی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی دوسروں سے رسیدیں مانگتے تھے اپنی نہیں دکھاسکے، احسن اقبال
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی خود قانونی طور پر ”26 نومبر کو پارٹی کارکنوں کے قتل“ کی پیروی پر کام کر رہی ہے، کیونکہ متاثرین کے اہلخانہ کو خاموش رہنے کے لئے دھمکیاں مل رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 9 مئی کے واقعات پر کسی سے معافی نہیں مانگیں گے، حکومت 26 نومبر کے احتجاج پر ”اخلاقی دباؤ“ میں تھی، پی ٹی آئی کسی کے ساتھ بیک ڈور بات چیت نہیں کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم سینئر ججوں پر مشتمل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں جس پر کسی کو کوئی مسئلہ نہ ہو، ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس میں جسٹس امین الدین خان بھی شامل ہوں گے تو انہوں نے کہا کہ اس پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا تحریری طورپر مطالبات لکھنے پرفوکس سمجھ سے بالاتر ہے، حکومتی کمیٹی نے ہم سے 46 مسنگ پرسنز کے نام بھی مانگے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن نے کہا کہ ماضی میں نوازشریف کو جیل میں بے شمار سہولیات دی گئی تھیں، جوسہولیات سابق وزیراعظم کے پاس تھیں وہ کسی اور کو آج تک نہیں ملیں۔