ملک کو اسلامی ریاست بنانا پارلیمنٹ کی ذمےداری ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ملک کواسلامی ریاست بنانا پارلیمنٹ کی ذمےداری ہے، فضل الرحمان
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے میں ہمارے اکابرین کا پارلیمانی کردار ہے، ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے لئے جدوجہد جاری ہے جاری رہے گی، ہمارا مؤقف یہ رہا ہے کہ تمام مکاتب فکر کی سیاسی قیادت نے مذہبی ھم آہنگی کا کردار ادا کیا، آئین کی تمام تر اسلامی دفعات ،قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کا بتاتے ہیں۔
فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل مسترد کردیا، منانے کیلئے حکومت کی سر توڑ کوششیں
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک نظریاتی تحریک کا نام ہے، حالات کی روش کے ساتھ ہمیں چلنا پڑتا ہے لیکن اپنے اسلاف کے عقائد، و نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 99 فیصد اسلام قوانین کانفاز اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے ہوا، ہمارے ایوانوں کو ایسے ممبران سے بھر دیا گیا جن کو اسلامی علم ہی نہیں، معاشرے میں فرقہ ورانہ عناصر موجود ہیں۔
27 ویں ترمیم نہیں آئے گی بھرپور مزاحمت کریں گے، فضل الرحمان
ان کا کہنا تھا کہ دوہفتوں سے میری سرگرمیاں معطل تھیں، ایک سفیر نے کرم واقعات کا ذکر مجھ سے کیا، میں نے کہا کہ یہ 20 ، سے 22 سال سے قبائلی لڑائی ہے، کرم میں جھگڑا ہے لیکن اگ پشاور ، کوہاٹ نہیں پہنچی اور کراچی تک پینچ گئی، ہمیں پتہ ہے کہ کرم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کو غلط فہمی کا شکار نہیں کرنا چائیے، جب ہم معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر اشتعال دیا جاتا ہے، مجھ سے رابطے ہوئے لیکن ہم نے بندوق نہیں اٹھائی۔