اسرائیل کو یمن میں ٹھوس ایندھن والے خوفناک میزائلوں کی تلاش، یہ کتنے طاقتور ہیں؟
غزہ کی پٹی میں شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں خطے میں ایک سال سے زائدعرصہ سے کشیدگی جاری ہے، دوسری جانب اسرائیل یمن میں حملے تیز کرکے حوثیوں کے علاقوں میں ”ٹھوس ایندھن کے مکسرز“ کی تلاش میں مصروف ہے۔
ٹھوس ایندھن کے مکسرز کی موجودگی بیلسٹک اور درست نشانے والے میزائلوں کی فراہمی کے لیے ضروری ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنے ہدف تک پہنچ جائیں، ہر بلینڈر کی قیمت کم از کم دو ملین ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ اکتوبر میں ایران میں اس قسم کے 12 مکسرز کو تباہ کر دیا تھا، بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اور ایک سمندر میں حملے میں بھی ایسے مکسرز کو تباہ کیا گیا۔
یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا، تل ابیب میں سائرن بج اٹھے
نئے سال کے آغاز پر 2 جنوری کو اسرائیل نے کہا کہ اس نے ستمبر 2024 میں شام کے علاقے مصیاف میں حملے میں بھی ایسے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا تھا، سوال یہ ہے کہ اسرائیل یمن میں اس طرح کی کارروائی کرے گا یا وہ خود کو ان مکسرز کو تلاش کرنے اور انہیں فضا سے مارنے تک محدود رکھے گا؟
جون 2024 میں حوثی گروپ نے ہتھیاروں کے اندر ٹھوس ایندھن والے میزائل کا انکشاف کیا تھا، مذکورہ میزائل آواز کی رفتار سے پرواز کرنے والے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
حوثیوں نے نیا جدید میزائل ایلات کی بندرگاہ پر لانچ کیا تھا، یہ بندرگاہ اسرائیل میں خلیج عقبہ کے ساتھ تھی۔ اس وقت کئی ملک میزائلوں میں ٹھوس ایندھن استعمال کرنے کی دوڑ میں لگے ہیں۔
ان ٹھوس ایندھن والے خوفناک میزائلوں کو مائع ایندھن سے چلنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے لانچ کیا جا سکتا، تیز رفتاری کی وجہ سے انہیں روکنا مشکل ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹھوس ایندھن دو مادوں پر مشتمل ہوتا ہے، آکسیڈائزر اور ایک کم کرنے والا مادہ، یہ دونوں ٹھوس ربڑ کے ساتھ آپس میں جڑے ہوتے ہیں، انہیں دھاتی کیسنگ میں پیک کیا جاتا ہے۔
جب یہ ایندھن جلتا ہے تو امونیم کلوریٹ سے آکسیجن ایلومینیم مل جاتی ہے جس سے بھاری توانائی پیدا ہوتی اور درجہ حرارت 2760 ڈگری سے زیادہ ہو جاتا ہے، یہ درجہ حرارت میزائل کو آگے بڑھانے اور لانچ پیڈ سے بلند کرنے کا باعث بنتا ہے۔
مائع ایندھن زیادہ طاقت فراہم کرتا ہے، اس کے لیے زیادہ پیچیدہ ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹھوس ایندھن جلد جل جاتا ہے۔ یہ کم وقت میں زیادہ زور پیدا کرتا ہے۔ مائع ایندھن کے برخلاف ٹھوس ایندھن خراب ہوئے بغیر لمبے عرصہ تک ذخیرہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
یمن سے تل ابیب پر ہائپر سانک میزائل حملہ، 16 صیہونی زخمی، امریکا کی شدید جوابی بمباری
طاقتوراور جدید میزائلوں میں اس قسم کا ایندھن رکھنے سے ممالک یا گروپوں کو جنگی حالات پر قابو پانے کی صلاحیت مل جاتی ہے اور وہ مزید خطرناک ہو جاتے ہیں۔
جہاں تک مائع ایندھن والے میزائلوں اور ٹھوس ایندھن والے میزائلوں کے درمیان اہم فرق کا تعلق ہے تو پہلے کو لانچ کرنے سے کچھ دیر پہلے نسبتاً ایندھن بھرنے کی ضرورت ہوتی ہے
اس کے برعکس ٹھوس ایندھن کو میزائل میں پہلے سے ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ راکٹوں کو ایندھن سے بھرنے کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹیکنالوجی لانچنگ کے دوران زیادہ نقل و حرکت بھی فراہم کر سکتی ہے۔
ٹھوس ایندھن والے میزائلوں کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ مستحکم ہوتے ہیں۔ ٹھوس ایندھن میزائل کو پرواز کے دوران توازن پیدا کرنے کی زیادہ صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
ایسے خطرناک میزائلوں میں پروپلشن فورس کچھ معاملات میں مائع ایندھن والے میزائلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ ٹھوس ایندھن والے راکٹ مائع ایندھن والے راکٹوں کے مقابلے میں آسان، سستے اور زیادہ موثر ہیں۔