مذاکرات میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے نہ آسکے، تیسرے دور پر اتفاق
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا تاہم مذاکرات میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے نہ آسکے، فریقین نے مذاکراتی عمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے اسے جاری رکھنے پر اتفاق کیا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت مانگا ہے، مذاکرات کا اگلہ دور آئندہ ہفتے ہوگا، آج ہونے والی بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہوگیا۔
آج نیوز کے نوید اکرم نے بتایا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان جمعرات کو ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں اور معاملہ بات چیت کے اگلے دور پر چلا گیا ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا دور اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان کیمرا اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار، وفاقی وزیر نجکاری علیم خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی شریک ہوئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف بھی مذاکرات میں شامل تھے۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب، رکن قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس، سنی اتحاد کونسل (ایس ٹی آئی) کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہوئے جبکہ کمیٹی اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی اعجاز الحق، خالد حسین مگسی اور وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان بھی موجود تھے۔
اجلاس کے آٓغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی کا شرکا کا خیر مقدم
اجلاس کے آٓغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شرکا کا خیر مقدم کیا اور افتتاحی کلمات میں کہا کہ آج ہماری مذاکراتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہے، پہلی کمیٹی میں ہمارے کچھ ساتھی موجود نہیں تھے، پہلی مذاکراتی کمیٹی بہت اچھے اور خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئی تھی، پہلی کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے امور پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرا کردار بطور ایک سہولت کار ہے، امید کرتا ہوں کہ مذاکراتی کمیٹی میں شریک فریقین مذاکرات کو مثبت انداز میں چلائیں گے، میری کوشش ہے کہ ملک کو درپیش دہشت گردی، معیشت سمیت دیگر اہم ایشوز کو بھی اسی کمیٹی میں زیر غور لایا جائے، ہم سب پاکستانی ہیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو چیزیں ڈسکس ہوئیں ان ان میں سے کئی پر عمل درآمد ہوا، پاکستان کو درپیش چیلنجز کو مذاکراتی کمیٹی کے عمل کا حصہ بنایا جائے گا، ہم سب پاکستانی ہیں اور ہمارے لیے پاکستان کی اہمیت ہی سب سے زیادہ ہے، دہشت گردی اور معاشی صورتحال سے متعلق جو مسائل ہیں ان کو بھی ڈسکس کیا جائے گا ان تمام مسائل کے حل کے لئے راستے بھی نکالے جائیں گے۔
اگلے ہفتے مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، ایاز صادق
اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جائیں گی، پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبات کا ذکر ضرور کیا ہے لیکن انہیں عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، پچھلی دفعہ کے طریقے کار پر عمل کیا جائے گا، سینیٹر عرفان صدیقی مشترکہ پریس ریلیز پڑھ کر سنائیں گے، آج پہلے سے بھی زیادہ خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی ہے۔
حکومت سے مذاکرات میں مثبت پیشرفت سے متعلق سوال پر گنڈا پور کا جواب
ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بڑی اچھی تجاویز دی ہیں اور دل کھول کر باتیں کی ہیں، سب نے پاکستان کی بہتری کے لیے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمر ایوب اور دیگر اراکین نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا
پی ٹی آئی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب خان صاحب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے بانی چیئر مین عمران خان صاحب سمیت پارٹی کے لیڈرز اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیئے، انہوں نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشنل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تا کہ حقائق پوری طرح سامنے آسکیں۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے آگاہ کیا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ ز پیش کرنے کے لئے ہمیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان صاحب سے ملاقات ، مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے یہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے لہٰذا اسے مثبت طریقے سے جاری کرنے کے لئے ان کی ہدایات بہت ضروری ہیں۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب سے مشاورت اور رہنمائی کے بعد اگلی میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ باقاعدہ تحریری شکل میں پیش کر دیا جائے گا۔
حکومتی پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کے تحت ہمیں توقع تھی کہ آج پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی تاکہ مذاکرات کا کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان صاحب سے رہنمائی حاصل کرنے کے بعد اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ ز لائے تا کہ دونوں کمیٹیاں معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھا سکیں۔
جاری اعلامیے کے مطابق طے پایا کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی عمران خان صاحب سے ملاقات کے بعد اگلے ہفتے دونوں کمیٹیوں کی تیسری نشست کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔
بات چیت کا خوشگوار ماحول میں ہونا ایک مثبت پیش رفت ہے، عرفان صدیقی
مذاکرات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ہم توقع کررہے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف تحریری طور پر نکات لے کر آئیں گے جن کی روشنی میں بات کی جاسکے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس عمل کے لیے بانی سے رہنمائی لیتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں، تحریک انصاف نے ایک ہفتے کا مزید وقت مانگا ہے جس کے بعد بات چیت کا تیسرا دور آئندہ ہفتے ہوگا، اپوزیشن کے مطالبات اگر تحریری شکل میں آئیں گے تو ہم دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ملک میں جمہوری استحکام کی بات کی ہے، اپوزیشن کا لہجہ سخت نہیں اور بہت سی چیزوں کو ان کی جانب سے سراہا گیا ہے، بات چیت کا خوشگوار ماحول میں ہونا بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔
عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل ہم نے طے کیا تھا کہ اجلاس کے باہر ہونے والے تمام تر بیانات، واقعات کو اہمیت نہیں دی جائے گی، 6 جنوری کو جو بھی نتیجہ آئے گا ہماری طرف سے اس نتیجے کی بنیاد پر مذاکرات کے تسلسل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
اسٹیبلشمنٹ کی آمادگی کے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کے رویے سے ایسے لگتا ہے کہ مسائل کا حل چاہتے ہیں، اگر مذاکرات ہورہے ہیں تو ظاہری بات ہے اسٹیبلشمنٹ کی آمادگی کے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے۔
9 مئی کے 19 ملزمان کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل خوش آئند ہے، اگر کوئی نادانی کی وجہ سے کوئی ایسا کام کرے تو اس کو گولیاں مارنا اور ڈنڈا مارنا اس کا حل نہیں ہے، پاکستان میں کبھی یہ چیزیں ٹھیک ہونی تھی اور میرے خیال میں آج وہ دن ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مذاکرات کو جمہوری اور سیاسی طریقے سے ہی حل کرنا چاہیے، بات کا اختیار عمران خان کا ہے اور ان ہی کے حکم پر یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، وہی فیصلہ کریں گے کہ کیا اور کس طریقے سے کرنا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے سامنے 2 مطالبات رکھ دیے
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے سامنے 2 مطالبات رکھ دیے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے مطالبات کمیٹی کے سامنے رکھے گئے۔
پی ٹی آئی کا پہلا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جبکہ دوسرا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے حکومت کو سیاسی قیدیوں پر مزید کیس قائم نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو کیس موجود ہیں ان پر عدالتی فیصلوں کے مطابق عمل درآمد ہونا چاہیئے، بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں پر مزید نئے کیس نہ بنائے جائیں۔
دوران اجلاس ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، وطن عزیزکی فلاح ہماری ذمہ داری ہے، دونوں طرف سے مثبت فیڈ بیک آرہا ہے، کوئی بہترحل نکلے گا، مذاکرات سے ایک دوسرے سے تلخیاں کم اور ماحول بہتر ہو گا۔
حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی اسپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت
مذاکرات سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مشاورت ہوئی، ملاقات میں پی ٹی آئی کے عمر ایوب، اسد قیصر اور شیر افضل مروت جبکہ حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری اور نوید قمر شامل تھے۔
اسپیکر ایاز صادق سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں مذاکرات اور پارلیمانی امور پر مشاورت کی گئی۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت سے مذاکرات میں دیکھیں کہاں تک بات ہوتی ہے ، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں جانب سے مطالبات پیش کیے جائیں گے، ان کا کام سہولت کاری ہے۔
ہم اپنے 2 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، شوکت یوسفزئی
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے 2 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت کے پاس مذاکرات کے لیے 30 جنوری تک کا وقت ہے۔
عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کیلیے کمیٹی میں دو مزید نام شامل کردیے
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے اپنا ایجنڈا فائنل کرلیا ہے، تمام گرفتارکارکنوں کی رہا ئی، 9 مئی اور 26 نومبر کےواقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے 2 مطالبات ہیں، ہمارے دو نکات پر عملدرآمد ہوگا تب بات چیت آگے بڑھ سکےگی، ان دو مطالبات پر پی ٹی آئی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
ہمارے سامنے تحریری مطالبات آئیں تو دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے پی ٹی آئی کے 2 بڑے مطالبات سامنے آرہے ہیں ہمارے سامنے تحریری مطالبات آئیں تو دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر ان کے یہ 2 مطالبات تحریری طور پر سامنے آئے تو ہم ان سے پوچھیں گے یہ کیسے ممکن ہے ہم ان سے پوچھیں گے آپ بھی اتنی ہی تاریخ جانتے ہیں جتنی ہم تو بتائیں قیدیوں کی رہائی کیسےممکن ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی والے جو مطالبات لے کر آئیں گے اس پر ہمیں گائیڈ بھی کریں گے، پی ٹی آئی والے ہمیں بتائیں گے کہ آئین اور قانون یہ راستے دیتے ہیں، اگر وہ ہمیں اس پر قائل کردیں گے تو ہم خوش دلی سے ان کے مطالبوں پر غور کریں گے۔
ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی، ہم سیاستدان ہیں، عمر ایوب
اجلاس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ’ بات چیت کے لیے ہمارے مطالبات واضح ہیں، سیاسی قیدوں کو رہا کیا جائے، 26 نومبر اور 9 مئی 2023 کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی، ہم سیاستدان ہیں، یہ فارم 47 کی حکومت ہے، ہم ان سے نظریہ ضرورت کے تحت بات کررہے ہیں۔‘
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذکرات پر جاوید لطیف کا ردعمل آگیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی آج ہونے والی بات چیت میں حکومت کے سامنے دو ابتدائی مطالبات رکھے گی جس میں زیر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کے حوالے سے حکومتی وزرا کے بیانات پر ناخوش ہیں، پارٹی رہنماؤں نے حکومت سے بات چیت کے لیے سازگار ماحول قائم رکھنے اور غیر سنجیدہ رویے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مذکورہ مطالبات حکومت کے سامنے تحریری طور پر رکھے گی اور مزید پیش رفت سے قبل ان مطالبات کے حل کو مثبت پیش رفت سمجھے گی۔
مذاکرات کا پراسس طویل ہوتا ہے دو ملاقاتوں میں کچھ نہیں ہوتا، اسد قیصر
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ مذاکرات کا پراسس طویل ہوتا ہے دو ملاقاتوں میں کچھ نہیں ہوتا، ہم حکومت کی سنیں گے اور اپنی بات بھی کریں گے۔
صحافی نے پوچھا کہ کیا آج بانی چیئرمین کا پیغام بھی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کا ایک ہی پیغام ہے کہ ہمارے دو مطالبات ہیں جنہیں تسلیم کیا جائے۔
مذاکرات سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے مشاورت
حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع کرنے سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وفد نے اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی تھی۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خان ٹو کیس کی سماعت کے موقع پر عمران خان سے پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن نے ملاقات کی۔
ملاقات مذاکراتی کمیٹی کے رکن سلمان اکرم راجہ نے کی، اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر بھی موجود تھے، ملاقات میں حکومت سے مذاکرات سے قبل ممکنہ حتمی مشاورت کی گئی۔
ملاقات کے بعد سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر اڈیالہ جیل سے واپس اسلام آباد روانہ ہو گئے۔
بانی پی ٹی آئی کا حکم ہے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹنا، سلمان اکرم راجہ
اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مؤقف پر کھڑے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا حکم ہے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹنا، مذاکرات کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم ملک میں آئین وقانون کی بحالی کیلئے بات چیت کر رہے ہیں، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ چیزوں کو کس قدر سیریس لیتی ہے، حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے پتا چلے گا کہ ان کے پاس مذاکرات کا اختیار ہے بھی کہ نہیں، حکومت اگر مذاکرات کی بات پرآتی ہے تو آگے چلنے کی بات ہوسکتی ہے۔
مذاکرت کامیاب ہونے چاہئیں، بیرسٹر گوہر
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی گوہرعلی خان نے مذاکرات کے لیے قومی اسمبلی آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں سارے ایک دوسرے کو سنیں، سیاسی بنیادوں پر تفریق نہیں ہونی چاہیئے، سمجھتا ہوں مذاکرت کامیاب ہونے چاہئیں۔
قبل ازیں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ مذاکرات میں کھلے دل سے بیٹھنا چاہیے، ساتھ بیٹھیں گے تو ساری باتیں ہوگی، کوشش کی جائے تو جلد حل نکل سکتا ہے۔
دونوں طرف سے مثبت فیڈ بیک آرہا ہے، اسپیکر ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ پاکستان کی بہتری کیلئے مل بیٹھ کربات کرنی چاہیے، حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے مطالبات پیش کرے گی، میرا کام دونوں فریقین کی معاونت کرنا ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ دونوں طرف سے مثبت فیڈ بیک آرہا ہے، جب مل کر بیٹھتے ہیں تو مسائل کا حل نکلتا ہے، ہم سب پاکستانی ہیں، ہمیں عوام کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہیے، گزشتہ اجلاس میں میثاق جمہوریت کیلئے بات ہوئی اب بھی کریں گے، مذاکرات سے ایک دوسرے سے تلخیاں کم اور ماحول بہتر ہوگا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کا وقت تبدیل کیا گیا تھا، اجلاس اب آج دن ساڑھے 11 بجے کے بجائے سہہ پہر ساڑھے 3 بجے ہوگا۔
قومی اسمبلی کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اجلاس کے وقت میں تبدیلی اراکین کی درخواست پر کی گئی، اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق اجلاس کی صدارت کریں گے جبکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کانسٹیٹیوشن کمیٹی روم میں منعقد ہوگا۔
واضح رہے کہ 23 دسمبر کو پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں ہونے والی پہلی ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا جب کہ وزیراعظم نے ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی امید کا اظہار کیا تھا۔
حکومتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنااللہ، نوید قمر ، راجا پرویز اشرف اور فاروق ستار، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، اعجاز چوہدری، حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس شامل تھے۔
اس میٹنگ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی میں اعجاز الحق اور خالدمگسی کو بھی شامل کرلیا تھا۔
وزیر اعظم نے مذاکراتی عمل میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر ہوئے کہا تھا ملک کی وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوگی۔