Aaj News

جمعرات, جنوری 02, 2025  
02 Rajab 1446  

ملٹری کورٹس اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا، عمران خان

ملٹری کورٹس سے سویلینز کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنا منہ کالا کیا، سابق وزیراعظم کا پیغام
شائع 30 دسمبر 2024 10:48pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اب سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہے، مجھے اللہ پر پورا یقین ہے 2025 اس قوم کے لیے حقیقی آزادی کا سال ہوگا، ملٹری کورٹس سے عام شہریوں کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنا منہ کالا کرلیا، فوجی عدالتیں اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اڈیالہ جیل سے قوم کے نام اپنے پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے اللہ پر پورا یقین ہے کہ 2025 اس قوم کے لیے حقیقی آزادی کا سال ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد ملکی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے، کاروبار بند ہو رہے ہیں اور نیا سرمایہ آنے کی بجائے صنعت کار اپنی انویسٹمنٹ نکال رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے، معیشت کی اس بدحالی کی 4 بنیادی وجوہات ہیں، جن میں ایک ملک میں قانون کی حکمرانی (رول آف لا) کا خاتمہ ہے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملٹری کورٹس سے سویلینز کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنا منہ کالا کیا ہے، ملٹری کورٹس اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا، اس سے ہمارا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

سویلین کا ملٹری ٹرائل پاکستان کیلئے مشکلات کا باعث نہیں بن سکتا، رانا ثنا اللہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے بعد پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو چکا ہے اور اب بیرونی سرمایہ کاری ایک خواب ہے کیونکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی کا جنازہ اٹھایا جاچکا ہو، وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ دباؤ کے ذریعے وقتی طور پر دکھاوے کا استحکام تو لاسکتے ہیں مگر جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آتی اور عوام کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوتا، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کو روکا نہیں جا سکتا، ملک کی معاشی ترقی کا ایک ہی بنیادی ستون ہے جو اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ایک اور بنیادی چیز انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی ہے، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش کرتے ہوئے ملک کی آئی ٹی کی معیشت کو بری طرح متاثر کر دیا گیا، مستقبل آئی ٹی کا ہے لیکن آزادی اظہار رائے سے خوفزدہ حکومت نے انٹرنیٹ میں خلل پیدا کر کے نوجوانوں کے روزگار کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ متاثر کر دیا اور ہم عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل نہیں رہے، وہ سارے کاروبار جو انٹرنیٹ سے منسلک ہیں انہیں تباہ کیا جا رہا ہے۔

9 مئی حملے: حسان نیازی اور سابق بریگیڈیئر سمیت مزید 60 افراد کو فوجی عدالتوں سے سزائیں

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس کے علاوہ ایجینسیوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت سے ملک میں شدید سیاسی عدم استحکام ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، فراڈ الیکشن اور جھوٹ و فریب پر کھڑے جعلی نظام کے ہوتے ہوئے سیاسی اور معاشی استحکام ناممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہے، میں 20 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں، آپ کو دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لے دیرپا سیاسی حل نکالنا ہو گا، ورنہ دہشت گردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ ناممکن ہے۔

عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں غلط بیانی کی، کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کی تجویز خود جنرل باجوہ نے تحریک انصاف دور میں کابینہ کے سامنے پیش کی تھی جس پر مراد سعید، نور الحق قادری اور قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لیے بغیر اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم دیرپا حل کی طرف نہیں لے جائے گا، کابینہ کے بعد اس وقت کی اپوزیشن کو بھی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے بریفنگ دی گئی تھی۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کو بریف کیا گیا تھا، اکتوبر 2021 میں جنرل (ر) فیض حمید کا تبادلہ ہو گیا اور اس کے بعد کبھی یہ معاملہ ہمارے سامنے اٹھایا گیا، نہ اس پر ہمارے دور میں عمل ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آباد کاری سے ہی دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے تو مغربی بارڈر کے پار بمباری کیوں کی جا رہی ہے؟ بلوچستان میں دہشت گردی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کنویں سے پانی نکالتے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، مستقل حل کے لیے اپنی کوتاہیوں اور ناکام پالیسیوں کا ناصرف اعتراف کرنا ہو گا بلکہ تصحیح بھی کرنا ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ آئی ایس پی آر کو جواب تو ملٹری کورٹس پر بھی دینا چاہیئے، کون سا قانون آپ کو جج ، جیوری اور خود ہی جلاد بننے کی اجازت دیتا ہے؟ ملٹری کورٹس کے ٹرائل شفافیت پر مبنی نہیں ہوتے۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے 2 مطالبات بالکل جائز اور فوری عمل درآمد کے لیے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کو ہم نے اس لیے فوری مطالبات کا حصہ نہیں بنایا کیونکہ وہ طویل کام ہے۔

فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے بیانات پر پاکستان کا دوٹوک جواب

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اگر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں لیتی تو ہماری ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم پورے زور سے جاری رہے گی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کہا کہ وہ اب صرف سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 9 مئی ایک پری پلان آپریشن تھا، جس کی وجہ سے تمام مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج جان بوجھ کر غائب کی گئی، مجھے 9 مئی کو کالر سے پکڑ کر، ڈنڈے مار کر اور گھسیٹ کر اسلام آباد ہائیکورٹ سے اغوا ہی اس لیے کیا گیا تھا تا کہ عوام ردعمل دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دن بھی ہمارے 25 لوگ شہید، سیکڑوں زخمی اور چار لوگوں کو اپاہج کیا گیا، ہم پر ہی ظلم کر کے ہمارے ہی خلاف جھوٹے مقدمے بنا لیے گئے اور 10 ہزار کارکنان کو جیلوں میں بھر دیا جس کے بعد لوگوں پر تحریک انصاف کو چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور اس کا مقصد صرف اور صرف لندن معاہدے کے تحت تحریک انصاف کو کچلنا تھا کیونکہ جن لوگوں نے تحریک انصاف چھوڑ دی ان پر آپ نے مقدمات کا خاتمہ کر دیا، اس لیے اس واقعے پر شفاف اور آزاد جوڈیشل کمیشن کا قیام بہت اہم ہے، 9 مئی کے بعد 8 فروری بھی ہوا جس میں قوم نے آپ کا بیانیہ مسترد کر دیا۔

فوجی عدالتوں سے 9 مئی کے مزید ملزمان کو سزاؤں پر بیرسٹر گوہر کا ردعمل آگیا

سابق وزیراعظم نے الزام لگایا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں معصوم شہریوں کا قتل عام کیا گیا اور کئی لوگ ابھی تک لا پتا ہیں، یہ لوگ قبائلی علاقوں سے نہیں، اسلام آباد سے غائب کیے گئے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں لال مسجد آپریشن کی طرح غائب کیا گیا ہے، اس لیے آزاد جوڈیشل کمیشن بہت ضروری ہے۔

rawalpindi

imran khan

adiala jail

Military courts in Pakistan

Adiyala Jail

IMRAN KHAN Adiyala Jail

Adyala Jail

Adiayala Jail

Military Courts

military court trail

militray court

Military Court Trial

9 May Military Court Judgement