غیر قانونی بیرونِ ملک جانے کے خواہشمند 10 ہزار سے زائد پاکستانی گرفتار
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ رواں برس غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک پہنچنے کے خواہشمند 10 ہزار سے زائد پاکستانی شہری ایران میں گرفتار ہوئے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے 15 دسمبر تک 10 ہزار 454 پاکستانی شہریوں کو ایران میں گرفتار کیا گیا، یہ لوگ بلوچستان کے غیر روایتی راستوں سے ایران میں داخل ہوئے تھے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان گرفتار افراد کو مختلف اوقات میں گرفتاری کے بعد ایرانی حکوت نے ضلع چاغی کے سرحدی شہر تفتان میں پاکستان کے حوالے کیا گیا۔
ایف آئی اے نے سابق صدر عارف علوی کو کلین چٹ دے دی
ایف آئی اے کے مطابق بلوچستان کے راستے پاکستانیوں کے علاوہ افغان شہری بھی بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپی ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ان کی بڑی تعداد ایران میں گرفتار ہوجاتی ہے۔
حکام کے مطابق 2024 میں ایران میں 2023 کے مقابلے میں گرفتاریوں کی شرح زیادہ رہی، گذشتہ برس ایران میں گرفتار ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 8 ہزار 272 تھی۔
ایف آئی اے اعداد و شمار کے مطابق 2020 سے 2024 تک 5 سال کے دوران پاکستان سے غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے والے 62 ہزار سے زائد پاکستانی شہری گرفتار ہوئے۔
حکام کے مطابق ایران میں گرفتار ہونے والے پاکستانی شہریوں میں سب سے زیادہ لوگوں کا تعلق پنجاب سے ہے، بلوچستان کے 5 اضلاع چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔
پاکستان کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی ان اضلاع میں پہنچتے ہیں، انسانی اسمگلر ان کو پہلے ایران اور وہاں سے ترکیہ کے راستے یونان پہنچاتے ہیں۔
ہلاکتوں کا پروپیگنڈا، ایف آئی اے نے جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف شکنجہ کس لیا
سرکاری حکام کے مطابق ماضی میں کیچ اور گوادر سے لوگوں کی بڑی تعداد ایران داخل ہوتی تھی لیکن وہاں عسکریت پسندوں کے حملوں کے باعث اب زیادہ تر لوگ چاغی اور واشک کے راستے جاتے ہیں۔
حکام کے مطابق بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران جہاں لوگوں کی بڑی تعداد گرفتار ہوتی ہے، وہاں راستے کی مشکلات کی وجہ سے متعدد لوگ زندگی کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔