پی ٹی آئی کا دور پی آئی اے کے زوال کا دور تھا، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں ایک وزیر کے بیان سے پی آئی اے کو نقصان پہنچا، پی ٹی آئی کے وزیر کے بیان نے پی آئی اے کا حشر کیا، پی ٹی آئی کا دور پی آئی اے کے زوال کا دور تھا، امید ہے پی آئی اے منافع بخش ایئرلائن بن جائے گی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی میں نجی ائیرلائنز کے ضروری ثانوی روٹس پر آپریشن معطل کرنے پر توجہ دلاؤ نوٹس محمد شہریار خان مہر نے پیش کیا۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا پی ٹی آئی کے وزیر کے بیان نے پی آئی اے کا حشر کیا، اگلے ماہ برطانیہ والے تفصیلی آڈٹ کرنے پاکستان آ رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا امید ہے پی آئی اے منافع بخش ائیرلائن بن جائے گی، پاکستان کے کچھ ایریاز میں نجی پروازیں چلانے کے لیے متعدد ائیرلائنز نے درخواست دی ہے، پی ٹی آئی کے دور میں ایک وفاقی وزیر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس کے بعد پی آئی اے لندن اور یورپی یونین کی جانب سخت وقت آگیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب یورپی یونین کے آڈٹ کے بعد روٹ بحال ہوگئے ہیں، یورپی یونین کے آڈٹ کے بعد اب انگلینڈ کی آڈٹ ٹیم بھی جلد آرہی ہے اور امید ہے وہ روٹ بھی بحال ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی تا اسکردو ہفتے میں دو فلائٹس ہیں، جبکہ کراچی سکھر 7 فلائٹس ہیں۔ قومی ایئرلائن کی 800 ارب کی ذمہ داری حکومت نے اٹھا لی ہے۔
ریلوے کو حاصل ہونے والی آمدن کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
وزارت ریلوے نے ریلوے کو حاصل ہونے والی آمدن کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ریلوے کو 87 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، مسافر ٹرینوں سے ریلوے کو 43 ارب 51 کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی، مسافر ٹرینوں سے مقررہ ہدف سے 7 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی، مال بردار ٹرینوں سے ریلوے کو 25 ارب روپے کی آمدن ہوئی، مال بردار ٹرینوں کو مقررہ ہدف سے 2 ارب 69 کروڑ روپے زائد ہے۔
دوران اجلاس پارلیمانی سیکرٹری عثمان اویسی نے بتایا کہ ایم ایل ون کے لیے ریلوے لائن کو اپ گریڈ کرنا ہے، جیسے ہی آپ گریڈیشن مکمل ہوتی حادثات اور اموات کم ہوں گی۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اب تک شروع نہیں ہو سکی، ریلوے کی سیفٹی بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ جس پر سیکرٹری برائے ریلوے نے بتایا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اس برس مکمل ہو جائے گی۔
پارلیمانی سیکرٹری صحت نے کہا کہ آبادی کے حساب سے بنیادی صحت مراکز کی تعداد بہت کم ہے۔ نزہت صادق نے سوال کیا کہ اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری کا کیا طریقہ کار ہے؟ جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت رائے حسن نواز نے بتایا کہ بنیادی مراکز صحت میں بائیو میٹرک کا کوئی نظام نہیں ہے، گزشتہ حکومت میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے سٹنٹ ڈلوانے کی سہولت میسر تھی۔ پارلیمانی سیکریٹری نیلسن عظیم نے کہا کہ فری سٹنٹ کی سہولت نا ممکن ہے۔
زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ ٹی بی کے بڑھتے کیسز کے خلاف حکومت کیا اقدامات لے رہی ہے، جس پر پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم ٹی بی اس وقت تیزی سے پھیل رہی ہے، اسلام آباد میں نو ہزار تین سو بارہ کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، پورے ملک میں اٹھارہ لاکھ کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں فری علاج کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی لاگت کی تفصیلات پیش
قومی اسمبلی میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی لاگت کی تفصیلات پیش کی گئیں، وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی لاگت بڑھکر ایک ہزار 49 ارب روپے تک پہنچ گئی، دیامر بھاشا ڈیم کی منظور کردہ لاگت 479ارب روپے تھی۔
وزارت آبی وسائل نے مزید بتایا کہ 2018 کے پی سی ون کے مطابق ڈالر کا ریٹ 105 روپے تھا اب بڑھکر 278 روپے تک پہنچ چکی ہے، ڈالر کے شرح تبادلہ کی وجہ سے تعمیراتی لاگت میں 178 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، موجودہ رفتار کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل دسمبر 2030 میں متوقع ہے۔
ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا۔
دوران اجلاس پارلیمانی سیکریٹری برائے کابینہ ڈویژن ساجد مہدی کا مائیک خراب ہو گیا، انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق معزز رکن کا توجہ دلاؤ نوٹس درست ہے، ہمارے پاس ٹیکنالوجی نہیں ہے، پاکستان کو سیکیورٹی کے بہت تھریٹس ہیں، سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے لائحہ عمل اپنانا پڑتا ہے، اپریل سے پہلے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے۔
انٹیلی جینس ایجنسیاں براہ راست پی ٹی اے کے امور میں مداخلت کر رہی ہیں، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بہت اہم ہے، انٹرنیٹ کی رفتار انٹیلی جینس ایجنسیوں کی براہ راست مداخلت سے کم ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جینس ایجنسیاں براہ راست پی ٹی اے کے امور میں مداخلت کر رہی ہیں، سوشل میڈیا کو ختم کرنے کے لیے انٹرنٹ کو بند کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیا، حاملہ خواتین کے منہ میں گولیاں مار کر انکار کیا گیا، اے پی ایس کے واقعے پر بات نہیں کرنے دی جا رہی، یہ حکومت لاش چور اور کفن چور ہو گئی ہے۔
سابق فاٹا میں سیکیورٹی آپریشن کیخلاف اراکین کا احتجاج
سابق فاٹا میں سیکیورٹی آپریشن کے خلاف قومی اسمبلی میں اراکین نے احتجاج کیا۔ سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور نعرے بازی کی۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانے کا فیصلہ مؤخر
ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا، مشترکہ اجلاس منگل کو صبح 11 بجے بلانے کی سمری صدر کو بھجوائی گئی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف کے مجوزہ دورہ مصر کی وجہ سے اجلاس بلانے کا فیصلہ مؤخر کیا گیا، اجلاس میں صدرمملکت کی طرف سے واپس بھجوائے گئے 8 بل زیر غور آنے تھے، اجلاس میں مدرسہ رجسٹریشن سے متعلق ”سوسائیٹیز ترمیمی بل“ پر بھی غور کیا جانا تھا، سوسائٹیز ترمیمی بل صدر مملکت کی طرف سے پارلیمنٹ کو واپس بھیجا گیا تھا۔
قوم کو مبارک ہو کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے فلائیٹس بحال ہوئی ہیں، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مبارک ہو کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے فلائیٹس بحال ہوئی ہیں، پی ٹی آئی دور میں ان کے وزیر غلام سرور خان نے پی آئی اے پر بات کی تو پوری دنیا میں نیشنل کیریئر پر سوالات اٹھے، پی آئی اے کی فلائٹس بند ہوئیں، اللہ کا فضل ہے کہ موجودہ دور میں پی آئی اے کی فلائٹس بحال ہوئی ہیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ انہوں نے جو جرم کیا تھا موجودہ دور میں اس کا ازالہ ہوا ہے، انہیں پی آئی اے پر بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے کہ ان کے دور میں کیا معاملات ہوئے تھے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کرم کے معاملے پر علی امین گنڈاپور سے رابطہ کرلیں، امن و امان کی ذمہ داری صوبائی سبجیکٹ ہے، امن و امان کے لیے ہم حاضر ہیں مگر جب کرم میں لاشیں پڑی تھیں تو یہ اسلام آباد پر لشکر کشی کر رہے تھے، کاش اس وقت کرم کا دورہ کیا ہوتا، وہاں امن و امان پر توجہ دی ہوتی تو آج یہاں احتجاج کرنے کی نوبت نہ آتی، یہ بار بار لاشوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک نمبر بتا دیں، انہیں خود نہیں پتہ کہ کتنی لاشیں ہیں، جب اصل تعداد معلوم نہیں ہوتی تو جھوٹ پھیلایا جا رہا ہوتا ہے، ان کے 10 رہنما 10 مختلف اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں، انہوں نے راہ فرار اختیار کی، اس سے بچنے کے لئے بار بار جھوٹا بیانیہ بنا رہے ہیں۔