سات سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سات سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، کیسز میں عدالتوں نے ہدایات جاری کیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سکیورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹر سکیورٹی سمیت دیگر عوامل پر غور کی ضرورت ہے۔ اربن پلاننگ، ایگری کلچرل پلاننگ پر بات کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، کیسز میں عدالتوں نے ہدایات جاری کیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہوا، یہ دیکھا نہیں گیا ریسورس ہے کہ نہیں، حکومت نے بھی فوکس نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کلائمیٹ فنانس امید کی ایک کرن ہوگا، آئینی اعتبار سے بھی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کلائمیٹ فنانس کی طرف جانا ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمارے ہاں ایڈمنسٹریشن کے مسائل ہیں، کلائمیٹ ڈپلومیسی پر جلدی کام کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کے پاس ابھی لگتا ہے اتنے پیسے نہیں ہیں، 2017 میں قانون بنا لیکن ابھی تک اتھارٹی نہیں بنی،عدالتیں سمجھتی ہیں کلائمیٹ فنانس کو بنیادی حق سمجھنا ہوگا۔