اے آئی انسانوں کو ’زومبیز‘ میں بدلنے لگا
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) نے جہاں انٹرنیٹ صارفین کی زندگی آسان بنائی وہیں اس کا ایک نقصان بھی سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانوں کی اپنی انٹیلیجنس (ذہانت) کا دشمن بن گیا ہے اور انہیں زومبیز میں تبدیل کر رہا ہے۔
بعض ماہرین پریشان ہیں کہ اے آئی لوگوں کو ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ انحصار کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے جس سے ان کی اپنی مہارت اور سوچ متاثر ہو رہی ہے۔
’سسٹم 0‘: کیا مصنوعی ذہانت ایک نئی سوچ تخلیق کر رہی ہے؟
ان کے خیال میں اس کی وجہ سے لوگ اہم معلومات کو بھول سکتے ہیں اور خود فیصلے کرنے میں انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آج کا انسان مکمل طور پر اے آئی پر منحصر کرنے لگا ہے جس سے ان کی اپنی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔
ماہرین نفسیات فوری طور پر ان تشویشناک اثرات کا مطالعہ کر رہے ہیں جو چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی بوٹس انسانی ذہن پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے کہنا ہے کہ اے آئی ٹولز جیسے سرچ انجن اور الیکسا جیسے وائس اسسٹنٹس پر بہت زیادہ انحصار کرنا لوگوں کو ان کی اپنی یادداشت اور مسائل حل کرنے کی مہارتوں کو استعمال کرنے سے روک سکتا ہے۔
گوگل کی نئی چپ نے 5 منٹ میں رہتی دنیا تک حل نہ ہوسکنے والا مسئلہ حل کرلیا
ایریزونا یونیورسٹی کی ماہر نفسیات جیسیکا کوہلر کہتی ہیں کہ آے آئی پر بہت زیادہ انحصار وقت کے ساتھ ساتھ چیزوں کو آسانی سے بھولنے کا سبب بن سکتا ہے۔
جیسیکا کوہلر نے کہا کہ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ AI کو اس طریقے سے استعمال کیا جائے جس سے ہماری سوچنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے، بجائے اس کے کہ ہم اس پر بہت زیادہ انحصار کریں اور اپنی ذہنی صلاحیت کھو دیں۔
اے آئی لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا ایک بڑا حصہ بنتا جا رہا ہے، وہیں کئی ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے ہو رہا ہے اور ہمارے دماغ کے کام کرنے کے طریقے کو مستقل طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔