Aaj News

اتوار, جنوری 12, 2025  
11 Rajab 1446  

بشار الاسد نے سعودی عرب سے ڈیل کر لی تھی، ایرانی مدد لینے سے انکار کیا

حوثی باغیوں کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لیا تھا
اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2024 10:28am

سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے ایک سال قبل تیزی سے تبدیلی دیکھنے میں آئی، جس میں سعودی عرب سے ڈیل اور اور ایرانی مدد لینے سے انکار کی مختلف چیزیں شامل ہیں۔

مشرق وسطی میں سوشل میڈیا پر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے متعلق ایک نیا دعوی سامنے آیا ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ شامی صدر نے سعودی عرب سے کوئی ڈیل کی تھی اور ایران کے ساتھ تعلقات کو محدود کر لیا تھا۔

سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق اسد کی حالیہ تبدیلی سے متعلق بہت سی چیزیں شامی عوام کے علم سے پوشیدہ رکھی گئیں۔ اس حوالے سے دعویٰ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی ایک پوسٹ میں کیا گیا۔

پوسٹ کے مطابق گزشتہ برس یکم مارچ 2023 کو بشار الاسد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، مئی 2023 کو سعودی عرب کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی، اور دوسرے ممالک سے کم اثر و رسوخ کے ساتھ خطے میں تبدیلیاں لانے کے بارے میں بات کی۔

اس دورے کے بعد انہوں نے یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا جو سعودی عرب کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے۔

معزول شامی صدر بشار الاسد نے روس میں سیاسی پناہ لے لی

دسمبر 2023 شام میں ایرانی آرمڈ فورسز (Islamic Revolutionary Guard Corps) آئی آر جی سی کے اعلیٰ ترین کمانڈر سید رضی موسوی کو دمشق میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل کیا گیا۔

دسمبر 2023 کے بعد شام میں ایران اور IRGC کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔

بعد ازاں مئی 2024 ایران کی جانب سے بشار الاسد کو خبردار کیا گیا کہ وہ سعودی/ متحدہ عرب امارات کے وعدوں پر اعتبار نہ کریں لیکن اس کا کوئی دائرہ نہیں ہوا۔

جولائی 2024 میں حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندیاں لگیں پھر رواں برس ستمبر میں اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ کے کمانڈروں کا قتل ہوا۔

9 ستمبر 2024 کو شام کے دورے کے فورا بعد حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کا قتل ہوا۔

شام میں پھنسے پاکستانیوں کے بیروت کے راستے انخلاء کی کوششیں، ہوٹلوں میں محدود

اکتوبر 2024 ایران نے بشار الاسد کو ادلب میں دہشت گردی کی سازش سے خبردار کیا اور حمایت کی پیشکش کی لیکن انہوں نے ایران کو نظر انداز کیا۔

11 نومبر 2024 میں آیت اللہ خامنہ ای کے مشیروں کے سربراہ لاریجانی نے دمشق میں اسد سے ملاقات کی تاکہ ایرانی انٹیلی جنس کے بعد دہشت گردوں کی طرف سے ”آنے والے خطرے“ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ لیکن بشار الاسد نے تعاون کرنے سے انکار کردیا۔

30 نومبر 2024 کو صدر اسد کی فوج حلب سے پیچھے ہٹ گئی۔

بعد ازاں اتوار یکم دسمبر 2024 کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی دمشق کے دورے پر گئے جہاں انہوں نے بشار الاسد کی حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سیاسی بات چیت کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

اسرائیل کے شام کے تین بڑے فضائی اڈوں سمیت 100 سے زائد ملٹری اہداف پر حملے

منگل 3 دسمبر 2024 کو ایران نے شام کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جنرل جواد غفاری کو بھیجا، جنہیں ”دوسرا سلیمانی“ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اطلاع دی کہ اسد کی فوج بری طرح ناکام ہو رہی ہے اور بظاہر اسد خود بھی جوابی کاروائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

پھر 6 دسمبر 2024 کو اسد نے مبینہ طور پر ایرانی نمائندوں سے ملنے سے انکار کیا۔ اور ہفتہ 7 دسمبر 2024 کو شامی باغی شام میں داخل ہوئے اور دمشق پر قبضہ کر کے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ بشار الاسد شام سے فرار ہو کر روس کے شہر ماسکو پہنچ گئے جہاں انہیں سیاسی پناہ دی گئی۔

اتوار 8 دسمبر 2024 کو شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ دور اقتدار کا سورج غروب ہوگیا۔

russia

Iran

bashar al assad

Syria rebel offensive 2024

Syrians raid