متھرا عیدگاہ کیس کی ہائی کورٹ منتقلی سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دی
بھارت کی سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے شہر متھرا کی شاہی عید گاہ کو شری کرشن کی جائے پیدائش ٹھہرانے سے متعلق مقدمات کو نچلی عدالت سے اپنے پاس منتقل کرنے کے اِلٰہ آباد ہائی کورٹ کے اقدام کو غلط قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آئینی طریقِ کار کے مطابق کوئی بھی ہائی کورٹ کسی بھی نچلی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمات کو مخصوص حالات ہی میں ٹرانسفر کرسکتی ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِلٰہ آباد ہائی کورٹ کے پاس اس مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ مقدمات کی منتقلی سے انصاف کی فراہمی کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
اِلٰہ آباد ہائی کورٹ کے عمل کو غلط قرار دینے والے بینچ کے سربراہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ ہیں جبکہ جسٹس پی وی سنجے کمار بھی اِس بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں انتہا پسند ہندوؤں کے وکیل برون سنہا کے دلائل کو غیر متعلق قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کردیا۔ مقدمے کو نچلی عدالت سے ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا حکم اِلٰہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اروِند کمار مِشرا نے دیا تھا۔
اس فیصلے پر خاصی تنقید ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے بہت کچھ شایع کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی رولنگز اور اقدامات سے ملک میں انصاف کے نظام میں خرابیاں پیدا ہوں گی۔
Comments are closed on this story.