ہر پیشی پر لوگوں کو بتانا پڑتا ہے میری ویڈیو ڈیپ فیک ہے، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ ڈیپ فیک ویڈیوز کو خواتین کو بدنام کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، پاکستان میں ڈیپ فیک ویڈیوز سے متعلق آگاہی کم ہے، ہر پیشی پر لوگوں کو بتانا پڑتا ہے کہ میری ویڈیو فیک ہے۔
فرانسیسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ پاکستان میں ڈیپ فیک ویڈیوز سے متعلق آگاہی کم ہے، ہر پیشی پر لوگوں کو بتانا پڑتا ہے کہ میری ویڈیو ڈیپ فیک ہے، ڈیپ فیک ویڈیوز کو خواتین کو بدنام کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور ان نازیبا ویڈیوز کے ذریعے خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز میں عدالتی نظام اور تفتیش کے طریقہ کار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر سائبر کرائم یونٹ کی صلاحیت میں اضافہ اثر حاضر کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت جب ہتک عزت کا قانون لائی تو کچھ لوگوں نے تنقید کی، کچھ لوگوں نے کہا کہ پنجاب حکومت قانون سازی سے اختلاف رائے کو دبا رہی ہے لیکن اب لوگوں کو احساس ہورہا ہے کہ ہتک عزت قانون درست ہے۔
عظمیٰ بخاری کی مبینہ نازیبا وڈیو وائرل کرنے والا ملزم سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار
وزیر اطلاعات پنجاب نے یہ بھی کہا کہ فیک ویڈیو کے معاملے میں میری پوری فیملی نے میرا ساتھ دیا، ڈیپ فیک ایک سیاہ پہلو ہے جو خاص طور پر خواتین کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے گئے تھے، جو کہ جعلی اور ڈیپ فیک تھیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی تھی، جس میں معلوم ہوا تھا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا تھا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعوؤں کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
Comments are closed on this story.