احتجاج سب کا حق ہے، ریڈ زون میں اکٹھے ہوئے تو دوبارہ آپریشن ہوگا، رانا ثنا اللہ
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پُر امن احتجاج سب کا جمہوری حق ہے، ریڈ زون میں اکٹھے ہوئے تو دوبارہ آپریشن ہوگا، پوری کوشش کی گئی کہ آپریشن کے دوران کوئی جانی نقصان نہ ہو، احتجاج کے دوران جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے مقدمات میں یہ سارے لوگ نامزد ہوں گے۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کہا گیا تھا سنگجانی میں احتجاج کرلیں، یہ لوگ ریڈ زون میں احتجاج کے لیے بضد تھے، ان لوگوں نے اسلحہ کا بھی استعمال کیا، ان لوگوں نے ملک میں انتشار اور انارکی پھیلائی، سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے بیٹھ کر حل کریں، رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر دکھ ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کہاں ہیں؟ لیکن یہ پتہ ہے کہ علی امین گنڈا پوراور بشریٰ بی بی آپریشن کے دوران نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
وزیر اعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ پوری کوشش کی گئی کہ آپریشن کے دوران کوئی جانی نقصان نہ ہو، 500 سے 550 تک لوگ گرفتار کیے گئے ہیں، احتجاج کے دوران جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے مقدمات میں یہ سارے لوگ نامزد ہوں گے، املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔
لیڈر کو رہا کروانے آئے تھے، کارکنوں کو گرفتار کروا کر بھاگ گئے، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ یہ دوبارہ جمع ہوسکتے ہیں، اسلام آباد انتظامیہ انہیں کوئی جگہ مختص کرے گی، یہ لوگ ریڈ زون میں دوبارہ اکھٹے ہوئے تو دوبارہ آپریشن ہوگا، ریڈ زون سے باہر کہیں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کراسکتے ہیں۔
رانا ثنا اللّٰہ نے بتایا کہ جس وقت آپریشن کیا گیا ان کی تعداد کم تھی، کوشش کی گئی کہ ایسے وقت آپریشن کیا جائے جب تعداد کم ہو، دن کے اوقات میں آپریشن میں زیادہ جانی نقصان بھی ہوسکتا تھا۔
وزیر اعظم کے مشیر نے مزید بتایا کہ 15 سے 20 ہزار لوگ کے پی کے سے آئے تھے، ان میں افغان شہری موجود تھے، یہ لوگ مسلح تھے، انہوں نے لوٹ مار بھی کرنی تھی، جو پرتشدد واقعات ہوئے وہ ان ہی لوگوں نے کیے۔