Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

پی ٹی آئی قائدین کے کنٹینر کو آگ لگا دی گئی، بلیو ایریا خالی کرا لیا گیا، گنڈاپور اور بشریٰ بی بی غائب

پی ٹی آئی کا اگلی کال تک ڈی چوک پر دھرنا دینے کا فیصلہ
اپ ڈیٹ 27 نومبر 2024 01:49am
—جناح ایونیو پر پریڈ گراؤنڈ کے پاس  رکھے کنٹینرز پر پی ٹی آئی احجتاجی شرکا فوجی اہلکاروں کے ساتھ موجود ہیں—فوٹو: اسکرین شاٹ ویڈیو
—جناح ایونیو پر پریڈ گراؤنڈ کے پاس رکھے کنٹینرز پر پی ٹی آئی احجتاجی شرکا فوجی اہلکاروں کے ساتھ موجود ہیں—فوٹو: اسکرین شاٹ ویڈیو
پی ٹی آئی کارکنوں کو زیرو پوائنٹ سے آگے بڑھنے سے کرنے کیلئے اہلکار آنسو گیس فائر کررہا ہے—فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کارکنوں کو زیرو پوائنٹ سے آگے بڑھنے سے کرنے کیلئے اہلکار آنسو گیس فائر کررہا ہے—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتحاج کا آج تیسرا روز بھی ہنگامہ آرائی سے بھرپور رہا، رات گئے پی ٹی آئی احتجاج کے مرکزی قائدین کے لیے بنائے گئے کنٹینر کو کسی نے آگ لگا دی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسلام آباد بلیو ایریا خالی کروا لیا گیا ہے، بلیو ایریا اس وقت مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا ہے، علاقہ کلیئر کروانے کے بعد اس وقت وہاں کوئی آپریشن نہیں کیا جا رہا۔

تاہم سرینگر ہائی وے اور دیگر مقامات پر کارروائیاں جاری ہیں اور رات ایک بجے تک پولیس نے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا گنڈاپور اور اہلیہ عمران خان بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ منگل کی سہ پہر ڈی چوک تک پہنچ گیا، تاہم شام کے وقت رینجرز نے پی ٹی آئی کارکنان کو پیچھے دھکیل کر دوبارہ ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، پی ٹی آئی کارکنان اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف مزاحمت جاری رہی جبکہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں مطالبات کی منظوری تک دھرنے کا اعلان کر دیا۔

آج نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف طارق چوہدری نے بتایا کہ نو بجے کے قریب پی ٹی آئی کارکنان کو ڈی چوک سے تقریباً دو کلومیٹر دور کلثوم انٹرنیشنل اسپتال سے پیچھے دھکیل دیا گیا جبکہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کا کنٹینر پمز اسپتال کے پاس جناح اور فیصل ایوینیو کے جنکشن پر موجود تھا۔

تاہم نصف شب کو اطلاعات کے مطابق کارکنان کو جناح ایوینیو سے بھی پیچھے دھکیل دیا گیا اور جناح ایوینیو کو خالی کرا لیا گیا۔ اس کے بعد بلیو ایریا کو خیبر پلازہ تک مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا۔

آپریشن کا آغاز اس وقت ہوا جب رات ڈھلنے کے کچھ دیر بعد ڈی چوک پر روشنیاں بند کردی گئیں۔ ساڑھے 8 بجے ملنے والی اطلاعات کے مطابق علاقے میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا۔ علاقے میں آنسو گیس کے شیل فائر کیے جانے کی آوازیں آرہی تھیں۔

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کو منگل کی رات ہی مظاہرین سے خالی کروایا جائے گا، اور اس سلسلہ میں انتظامیہ نے ملحقہ سیکٹرز کی مارکیٹیں بند کرانا شروع کردیں۔ اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ انسپکٹر جنرل پولیس کو فری ہینڈ دے دیا ہے کہ وہ جیسے چاہیں مظاہرین سے نمٹیں۔

بشری بی بی اور گنڈاپور کہاں؟

آپریشن کے دوران بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور ایک گاڑی میں وہاں سے روانہ ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کا ایک سکواڈ ان کا پیچھا کر رہا تھا۔ ان کے غائب ہونے پر کارکنوں میں اضطراب پایا جاتا تھا۔ سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری کی افواہیں پھیلیں لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ یہ خبریں بھی تھیں کہ وہ ہری پور کے راستے خیبرپختونخوا پہنچ گئے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے رات ڈیرھ بجے پریس کانفرنس میں کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی ’فی الحال تو فرار‘ ہیں لیکن وہ ان کے حوالے سے ابھی مزید بات نہیں کرنا چاہتے۔

بھاگنے والوں کی گرفتاریاں

رینجر اور پولیس کے گرینڈ آپریشن میں متعدد افراد گرفتار کر لیے گئے۔

آج نیوز پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں رینجرز اہلکاروں کو متعدد افراد کو گرفتار کرکے لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سری نگر ہائی وے پر بھی پولیس نے آپریشن شروع کر دیا۔ رات ایک بجے تک 450 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس واپس جانے والے کارکنان کو گرفتار کر رہی ہے۔

متعدد پی ٹی آئی کارکن اپنی گاڑیوں میں اسلام آباد سے واپس جاتے ہوئے دیکھے گئے۔

دن کے وقت جھڑپیں

اس سے پہلے سہ پہر کے وقت ڈی چوک میں ہوئی فائرنگ کے دوران چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات آئیں، جبکہ شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کرکے پی ٹی آئی کارکنان کو ڈی چوک سے منتشر کر کے علاقہ خالی کروا لیا گیا۔

ریڈ زون کی سیکیورٹی پر معموراہلکاروں کی بھاری تعداد نے ڈی چوک پہنچنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کو پولی کلینک، کمال اتاترک اور فضل حق ایوینوکی جانب دھکیل دیا، تاہم پی ٹی آئی کے مظاہرین کمال اتاترک ایونیو، فضل حق ایونیو سے ڈی چوک کی جانب بڑھنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے، تاہم انہیں رینجرز اور پولیس کی جانب سے شدید ترین مذاحمت کا سامنا رہا۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک پہنچنے کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم چھ افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام زخمی پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل افراد ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کس مقام سے کی گئی۔

ڈی چوک پر ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے پولی کلینک ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ اس وقت ڈی چوک پر پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے تصدیق کی کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے بھی ان مظاہرین کو نہیں روکا، اس وقت صورتحال پرامن ہے۔

پی ٹی آئی کا اگلی کال تک ڈی چوک پر دھرنا دینے کا فیصلہ

منگل کو دن کے وقت پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ بیرسٹرگوہربانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں آئندہ کے لائحہ عمل پر ہدایات لیں گے اور ابتک کی صورتحال پر بھی بانی پی ٹی آئی کو بریفنگ دیں گے۔

اس سے قبل قافلے کے ساتھ موجود پی ٹی آئی رہنما ارباب نسیم کاکہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان کردیا۔

علی امین گنڈا پور کی قیادت میں آنے والا مرکزی قافلہ تقریبا پانچ کلومیٹر پیچھے رہا اور تین بجے کے لگ بھگ پمز کے قریب پہنچا۔

کنٹینرز پر پی ٹی آئی احتجاج شرکا

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں جناح ایونیو پر پریڈ گراؤنڈ کے قریب کنٹینرز پر فوجی اہلکاروں کو پی ٹی آئی احتجاجی شرکا کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں واضح ہے کہ ایک اہلکار پی ٹی آئی کارکن کو کنٹینرپر چڑھنے کے لیے مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ متعدد پی ٹی آئی احتجاجی شرکا کو کنٹینر پر چڑھ کو خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی قافلہ نے جی 9 سگنل کی رکاوٹیں غور کردی

اس سے پہلے تحریک انصاف کا قافلہ جی 9 کے قریب پہنچ گیا، قافلہ جی 9 سگنل کی رکاوٹیں عبور کرگیا، پولیس اور رینجرز نے جی 9 سگنل سری نگرہائی وے پر مورچے سنبھال لیے۔

راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ سڑکوں پر خوف کا عالم برقرار ہے، امن و امان کی صورت کے پیش نظرآج دوسرے روزبھی تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں، جڑواں شہروں میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ پیپر بھی منسوخ کردیے گئے۔

اس کے علاوہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹروبس سروس آج چوتھے روز بھی بند ہے، گرین لائن اور بلیو لائن سمیت پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں چل رہی، شہر اقتدار میں بگڑی صورتحال کے باعث سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر میں حاضری میں معمول سے انتہائی کم ہے۔

اس سے قبل نصف شب کے بعد پی ٹی آئی کارکن 26 نومبر چونگی پر بڑی رکاوٹ عبور کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے بعد سرینگر ہائی وے پر جھڑپیں ہوئیں لیکن یہ محدود تھیں۔

اسی دوران شرپسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکارون پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں چار اہلکار شہید ہوگئے۔ اور فوج کو طلب کر لیا گیا۔

تاہم پی ٹی آئی کا قافلہ آگے بڑھا اور جلد ہی جی الیون پہنچ گیا جہاں سے ڈی چوک کا فیصلہ 14 کلومیٹر ہے۔ جی الیون کے بعد قافلہ بتدریج بڑھتا ہوا جی نائن اور آگے تک پہنچا۔

جی الیون پہنچ کر بشریٰ بی بی نے کنٹینر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم درخواست کر رہے ہیں کہ لوگ پر امن رہیں، یہ آپ کے بہن بھائی ہیں جو آ رہے ہیں، کارکنان ڈی چوک پہنچیں گے۔

اطلاعات کے مطابق شروع میں علی امین گنڈا پور 26 نمبر پر ہی تھے اور بشری بی بی قافلہ کو لے کر آگے بڑھیں۔

bushra bibi

PTI protest

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Protest Call

PTI March Call

24th November PTI March