24 نومبر احتجاج: عمران خان، بشریٰ بی بی سمیت دیگر رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کو پرتشدد مظاہرے کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق احتجاج کا پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکنان کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق مظاہرین نے سرکاری موٹر سائیکل اور گاڑی کو نقصان پہنچایا جبکہ ملزمان نے پولیس ڈرائیور کو اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا۔ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے پارٹی رہنماوں کو اسلام آباد چڑھائی کا منصوبہ دیا۔
مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش پر بشریٰ بی بی کیخلاف مزید مقدمات درج
مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں جبکہ مظاہرین پر سرکاری پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے اور مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام بھی شامل ہیں۔
فیصل آباد میں عمران خان سمیت 65 کارکنوں کیخلاف 2 مقدمات درج
دوسری جانب فیصل آباد میں پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سمیت 65 کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت 2 مقدمات درج کرلیے۔
پولیس کے مطابق مقدمات تھانہ غلام محمد آباد اور تھانہ صدر جڑانوالہ میں درج کیے گئے۔
پولیس نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، توڑ پھوڑ، مزاحمت، حکومت مخالف نعرے بازی اور اعانت جرم کے الزام کے تحت درج کیے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کے لیے 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے قافلے خیبر پختونخوا سے وزیراعلیٰ امین علی امین گنڈا پور کی قیادت میں روانہ ہوئے تھے۔
خیبر پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہوتے وقت مظاہرین اور پولیس میں تصادم بھی ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔