پی ٹی آئی احتجاج: 9 ہزار کارکنوں کا ’جہادی‘ اسکواڈ تیار، حکام کا صوبائی سرکاری مشینری بھیجنے سے انکار
پشاور: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے ایک خصوصی اسکواڈ تیار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اجلاس میں اس اسکواڈ کو ”جہادی“ قرار دیا ہے۔ پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے احتجاج میں جانے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔
سی سی پی او آفس پشاور سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ جلسے جلوس میں پولیس اہلکاروں کی شرکت پر کارروائی ہوگی، کوئی بھی پولیس اہلکار پشاور سے باہر جلسے جلوس میں شرکت نہیں کرے گا، خلاف ورزی کرنے والے پولیس اہکاروں کے خلاف سخت محکمہ کارروائی ہوگی۔
خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام نے آف دی ریکارڈ آج نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے ساتھ اب کی بار سرکاری مشینری نہیں جائے گی۔
اعلیٰ حکام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اگر حکم کریں تو پھر مجبور ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے سے ہی ریسکیو کی 18 گاڑیاں پنجاب پولیس کی تحویل میں ہیں، دو گاڑیاں صوابی اور سنجانی میں خراب کھڑی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے احتجاج میں سرکاری ملازمین کو گرفتاری کے بعد بہت نقصان ہوا، ریسکیو اور دوسرے سرکاری ملازمین کے ہزاروں روپے خرچ ہوگئے، رشتہ دار اور گھر والے پنڈی اسلام آباد میں خوار ہوتے رہے، رہائی کے بعد حکومت نے 1200 روپے پکڑا کر صرف شاباش دی۔
جہادی اسکواڈ
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ’جہادی‘ اسکواڈ میں پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے 9 ہزار کارکنان شامل ہوں گے، ہر ضلع سے 250 کارکنان اسکواڈ میں شامل کیے جائیں گے، مینخان اور معاون خصوصی سہیل آفریدی اسکواڈ کی قیادت کریں گے۔
اسکواڈ میں شامل کارکنان شیلنگ کا براہ راست مقابلہ کریں گے اور یہ پی ٹی آئی کے مرکزی قافلے کے فرنٹ لائن پر ہوں گے۔ شیلنگ سے بچاؤ کا سامان اسکواڈ کو فراہم کر دیا گیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ اس جہاد میں خیبرپختونخوا کے نوجوان بھرپور حصہ لیں گے، ”اس جہاد میں یا تو شہادت ہوگی یا غازی بن کر واپس آئیں گے، ظلم کے خلاف پرامن مزاحمت کرنا جہاد ہےاور جان کی پرواہ کیے بغیر مظاہرے میں موجود رہیں گے۔“
عمران خان کے سیل کی سکیورٹی سخت
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے سیل پر پولیس سکیورٹی سخت کردی گئی ہے، سیکیورٹی عملہ تین مختلف شفٹوں میں ڈیوٹی سرانجام دے گا۔
پہلی شفٹ میں سب انسپکٹر تین اہلکاروں سمیت ڈیوٹی سرانجام دیں گے، دوسری شفٹ میں بھی سب انسپکٹر تین اہلکاروں سمیت ڈیوٹی دیں گے۔
تیسری شفٹ میں سب انسپکٹر محمد ازرم تین اہلکاروں کے ہمراہ سیکورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
پہلی شفٹ صبح 8 سے شام 4 بجے، دوسری شام 4 سے رات 12بجے اور تیسری شفٹ رات 12 سے صبح 8 بجے تک ہوگی۔
سیل 4 کی سیکورٹی ڈیوٹی تعینات کرنے کیلئے سی پی او نے جیل سپریٹینڈنٹ اڈیالہ کو مراسلہ بجھوا دیا گیا۔
مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ جمعے سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو فیصلہ کن احتجاج کے طور پر دارالحکومت اسلام آباد کی جانب احتجاج کی کال دی ہے جبکہ پارٹی کی طرف سے 26 ویں ترمیم کی واپسی، گرفتار کارکنان کی رہائی اور انتخابی مینڈیٹ کی واپسی کے مطالبات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج اور ممکنہ دھرنے سے نمٹنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی انتظامات سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعہ سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، ہمارے 3 مطالبات ہیں، پاکستان تحریک انصاف بات ٹھوس انداز میں آگے بڑھتی ہے تو جشن منائیں گے۔
خیبرپختونخوا حکومت کا احتجاج کیلئے ریسکیو 1122 کی گاڑیاں لے جانے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا کی حکومت نے اس بار بھی احتجاج کے لیے ریسکیو 1122 کی گاڑیاں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیرہائر ایجوکیشن کے پی مینا خان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے ریسکیو کی گاڑیاں پی ٹی آئی قافلوں کے ساتھ جائیں گی ، ضرورت پڑی تو پرائیویٹ گاڑیاں کرایہ پر لیں گے۔
واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔
پی ٹی آئی احتجاج: 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔
15 نومبر کو 24 نومبر کو احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پردے کے پیچھے سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام ارکان اپنے حلقوں سے 10، 10 ہزار ورکرز ساتھ لائیں، احتجاج میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
Comments are closed on this story.