ججز کی سینیارٹی کا اصول کسی اور مقدمے میں طے کریں گے، سپریم کورٹ آئینی بینچ
لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے جسٹس فرخ عرفان خان کی نظر ثانی درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹاتے ہوئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ریمارکس دیے کہ مستقبل میں کسی اور مقدمے میں سینیارٹی کے اصول کا معاملہ طے کریں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے جسٹس فرخ عرفان خان کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس عائشہ ملک نے درخواست گزار کے وکیل حامد خان سے دریافت کیا کہ آیا وہ یہ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں، 4 ججز کے حوالے سے ایشو تھا یہاں تو ججز ریٹائر بھی ہوچکے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 5 لوگوں نے ایک ساتھ حلف اٹھایا تو عمر کے حساب سے سینیارٹی طے ہوگی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ عدالت کو اکیڈمک ایکسرسائز کرنے کا کہہ رہے ہیں۔
ججز اور بیورو کریٹس کیلئے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بڑی پیش رفت، محفوظ شدہ فیصلہ جاری
وکیل حامد خان کا مؤقف تھا کہ ججز کا نوٹفکیشن ساتھ ہونے کے بعد اگر حلف ایک دن تاخیر سے بھی لیں تو سینیارٹی برابر ہی ہوگی۔
جسٹس فرخ عرفان نے امریکا میں ہونے کی وجہ سے چیف جسٹس کو آگاہ کر کے حلف ایک دن بعد اٹھایا۔ جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ جج جب تک حلف نہیں اٹھاتا تب تک وہ جج نہیں ہوسکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے حامد خان سے دریافت کیا کہ انہوں نے نظرثانی کی درخواست دی ہے، فیصلے میں غلطی کیا ہے وہ بتائیں، اگر کوئی شخص نوٹیفکیشن کے ایک ماہ تک حلف نہیں لیتا اور بعد میں وہ انکار کر دے تو کیا ہوگا۔
اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بہتر ہے اس معاملے کو اوپن رکھیں کسی اور کیس میں طے کر لیں گے۔
عدالت نے نظر ثانی درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹاتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں کسی اور مقدمے میں سینیارٹی کے اصول کا معاملہ طے کریں گے۔