Aaj News

ہفتہ, دسمبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Akhirah 1446  

ججز کی سینیارٹی کا اصول کسی اور مقدمے میں طے کریں گے، سپریم کورٹ آئینی بینچ

لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹادی گئی
شائع 20 نومبر 2024 01:03pm

لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے جسٹس فرخ عرفان خان کی نظر ثانی درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹاتے ہوئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ریمارکس دیے کہ مستقبل میں کسی اور مقدمے میں سینیارٹی کے اصول کا معاملہ طے کریں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے جسٹس فرخ عرفان خان کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس عائشہ ملک نے درخواست گزار کے وکیل حامد خان سے دریافت کیا کہ آیا وہ یہ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں، 4 ججز کے حوالے سے ایشو تھا یہاں تو ججز ریٹائر بھی ہوچکے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 5 لوگوں نے ایک ساتھ حلف اٹھایا تو عمر کے حساب سے سینیارٹی طے ہوگی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ عدالت کو اکیڈمک ایکسرسائز کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

ججز اور بیورو کریٹس کیلئے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بڑی پیش رفت، محفوظ شدہ فیصلہ جاری

وکیل حامد خان کا مؤقف تھا کہ ججز کا نوٹفکیشن ساتھ ہونے کے بعد اگر حلف ایک دن تاخیر سے بھی لیں تو سینیارٹی برابر ہی ہوگی۔

جسٹس فرخ عرفان نے امریکا میں ہونے کی وجہ سے چیف جسٹس کو آگاہ کر کے حلف ایک دن بعد اٹھایا۔ جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ جج جب تک حلف نہیں اٹھاتا تب تک وہ جج نہیں ہوسکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے حامد خان سے دریافت کیا کہ انہوں نے نظرثانی کی درخواست دی ہے، فیصلے میں غلطی کیا ہے وہ بتائیں، اگر کوئی شخص نوٹیفکیشن کے ایک ماہ تک حلف نہیں لیتا اور بعد میں وہ انکار کر دے تو کیا ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بہتر ہے اس معاملے کو اوپن رکھیں کسی اور کیس میں طے کر لیں گے۔

عدالت نے نظر ثانی درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹاتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں کسی اور مقدمے میں سینیارٹی کے اصول کا معاملہ طے کریں گے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Constitutional amendment

CONSTITUTIONAL BENCH

Justice Aminuddin

Seniority of Judges