ٹرمپ اور ان کے اتحادی اراکین کی ’ٹرانسجینڈر‘ سے نفرت کُھل کر سامنے آگئی
ڈونلڈ ٹرمپ کی اتحادی ریپبلکن نمائندہ نے ایک بل متعارف کرایا ہے جس کے بعد ڈیموکریٹس اور ٹرانسجینڈر حقوق کے حامیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ بل میں تقاضہ کیا گیا کہ امریکی کانگریس کے لیے منتخب ہونے والی پہلی ٹرانسجینڈر کو پارلیمنٹ میں موجود خواتین کے بیت الخلا استعمال کرنے سے روک دیا جائے۔
واضح رہے کہ سارہ میک برائیڈ امریکی کانگریس کے لیے منتخب ہونے والی پہلی ٹرانس جینڈر ہیں۔ میک برائیڈ رواں ماہ میں ایوانِ نمائندگان میں ایک نشست جیتی تھی اور وہ جنوری میں کانگریس میں اپنی جگہ لینے کے لیے تیار ہے۔
جنوبی کیرولائنا سے تعلق رکھنے والی ریپبلکن اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی نینسی میس نے قرارداد میں ٹرانسجینڈر خواتین کو کیپیٹل میں خواتین کے بیت الخلاء کے استعمال پر پابندی لگانا تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ “حیاتیاتی مرد خواتین کی نجی جگہوں سے تعلق نہیں رکھتے۔ مجوزہ اقدام کو ڈیموکریٹس اور ٹرانسجینڈر وکلا کی طرف سے نمایاں ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وہ اسے خواجہ سراؤں کے حقوق پر حملے کے طور پر دیکھتے رہے ہیں جو پہلے سے ہی امریکہ میں ایک متنازع مسئلہ ہے۔
امریکی ہاؤس ڈیموکریٹ بیکا بیلنٹ نے قرارداد کو ”نفرت انگیز“ قرار دیا اور اس طرح کے ظلم کے خلاف پیچھے ہٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کانگریشنل ایکویلٹی کاکس کے چیئر مین مارک پوکن نے قرارداد کو ٹرمپ اور میڈیا کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ”قابل رحم، توجہ طلب کوشش“ قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ اس سے ٹرانس جینڈر افراد پر منفی اثر پڑتا ہے، بشمول وہ لوگ جو کانگریس میں کام کرتے ہیں۔