پی ٹی آئی نے 24 نومبراحتجاج کا دائرہ کار دنیا بھر میں پھیلا دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر 24 نومبر کے احتجاج کے لیے جڑواں شہروں میں دو کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں جبکہ رات گئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں اہم بیٹھک لگی، جس میں احتجاج کی حکمت عملی اور متوقع مذاکرات پر صلاح مشورے کیے گئے، دوسری جانب پی ٹی آئی احتجاجی تحریک کے لیے مانیٹرنگ سیل قائم کردیا گیا۔ ادھر احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے اتحادیوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔ ساتھ ہی دیگر ممالک میں احتجاج کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو مختلف ممالک میں بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے، پی ٹی آئی کا یورپ، امریکا، برطانیہ کے شہروں میں احتجاج کا شیڈول جاری ہوچکا ہے۔
برطانیہ میں وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہراحتجاج کیا جائے گا، نیویارک میں ٹائمز اسکوائر، کپیٹل ہل واشنگٹن، لاس اینجلس، سین ڈیاگو، ٹیکساس، ہیوسٹن، بوسٹن، ڈبلن میں پاکستانی سفارت خانے کا باہر احتجاج ہو گا۔
کینیڈا میں بھی دو مختلف مقامات پر احتجاج کا پلان مرتب کیا گیا ہے۔ اٹلی، ناروے، ڈنمارک، سپین، ہالینڈ جاپان میں بھی احتجاج ریکارڈ ہوگا۔ اس کے علاوہ کوریا، سوئیٹزرلینڈ، یونان اور اٹلی میں بھی احتجاج کا شیڈول تیار ہے۔
آسٹریلیا میں پرتھ، فیڈریشن اسکوائر، کینبرا اور سڈنی میں احتجاج کا پلان جاری کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے جڑواں شہروں میں دو کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔
جڑواں شہروں کے لیے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپںڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نے کمیٹی میں شامل ناموں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
اسلام آباد میں احتجاج کو عامر مغل، شعیب شاہین ،علی بخاری، شیر افضل مروت، قاضی تنویر اور ملک عامر لیڈ کریں گے۔
راولپنڈی کے لیے چوہدری عامر افضل، عاقل خان، راجہ بشارت، سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض اور کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
احتجاج کوکامیاب بنانے کیلئے اتحادیوں سے رابطے
ذرائع نے بتایا کہ احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے اتحادیوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی سے گزشتہ شب اسد قیصرنے ملاقات کی۔
انہوں نے 24 نومبرکے احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی جبکہ محمودخان اچکزئی نےاحتجاج میں شامل ہونے سے انکارکردیا۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے انکار کرنے کی وجہ وقت کی قلت بتائی۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ وقت زیادہ ہوتا اورپہلے دعوت دی جاتی توسوچا جا سکتا تھا۔
جس کے بعد اسد قیصر نے پھر بھی محمود خان اچکزئی کوسوچنے کا کہا۔
ڈور ٹو ڈور مہم کا آغاز
24 نومبر کے احتجاج کیلئے تحریک انصاف لاہور کی جانب سے ڈور ٹو ڈور مہم کا آغازکردیا۔ ٹکٹ ہولڈر نے این اے 119 اور پی پی 149 سے رابطہ عوام مہم شروع کر دی۔
این اے 119 سے ٹکٹ ہولڈر شہزاد فاروق اور پی پی 149 سے حافظ ذیشان رشید نے کارکنان کے ہمراہ ڈور ٹو ڈور مہم میں عوام کو 24 نومبر کے احتجاج میں شرکت کی دعوت دی۔
حافظ ذیشان رشید نے کہا کہ وقت آگیا ہے ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے عوام سڑکوں پر نکلیں، موجودہ بدترین دور میں بھی تحریک انصاف کے کارکنان عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنماوں کی خیبر پختونخوا ہاؤس میں بیٹھک
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کی کال کے معاملے پر رات گئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں اہم بیٹھک لگی، جس میں احتجاج کی حکمت عملی اور متوقع مذاکرات پر صلاح مشورے کیے گئے۔
بیرسٹر گوہر کی وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے ملاقات ہوئی جس میں احتجاج کی حکمت عملی اور متوقع مذاکرات پر مشورے کیے گئے۔
ملاقات کے دوران 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا، احتجاج اور مذاکرات دونوں آپشنز ایک ساتھ زیر غور ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق باہمی مشاورت کررہے ہیں، صبح عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی تھی، مذاکرات کا آپشن بھی زیر غور ہے۔
پی ٹی آئی احتجاجی تحریک کے لیے مانیٹرنگ سیل قائم
ادگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاجی تحریک کے لیے مانیٹرنگ سیل قائم کردیا گیا۔
احتجاج میں کون کتنے بندے لایا، سب پتہ چلے گا اور کون منزل تک پہنچا یا راستے سے غائب، اب سب مانیٹر ہوگا۔۔۔اس خبر کی مزید تفصیلات لیتے ہیں اپنے اپنے نمائندے کاشان اعوان سے
ذرائع کے مطابق احتجاج میں کون کتنے بندے لایا، سب پتا چلے گا، احتجاجی مظاہرے میں کون منزل تک پہنچا یا راستے سے غائب ہوگیا، اب سب مانیٹر ہوگا۔
عمران خان کی کل ضمانت کا امکان، 24 نومبر کا احتجاج خود لیڈ کریں گے؟
ذرائع نے بتایا کہ مانیٹرنگ سیل نے کارکنوں کی لسٹ تیار کرنے پر کام شروع کردیا، سینٹرل ڈسٹرکٹس میں مرد اور خواتین کی الگ الگ ٹمیں بنائی گئی ہیں۔
خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوگی لیکن ہماری 3 شرائط پر، رؤف حسن
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ہر ممبر صوبائی اسمبلی اور ایم این اے کو مانیٹر کیا جائے گا، مانیٹرنگ ٹیموں کو خفیہ رکھا جائے گا، مانیٹرنگ سیل خیبرپختونخوا میں کے قافلوں کو لیڈ کرنے والے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہوگا، مانیٹرنگ سیل ریسکیو1122 ہیڈکوارٹر میں کام کرے گا۔
Comments are closed on this story.