سپریم کوٹ کے آئینی بینچ نے 18 مقدمات کی سماعت مکمل کرلی، 15 کیسز خارج
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 18 مقدمات کی سماعت مکمل کرتے ہوئے بے بنیاد مقدمہ بازی پر 15 کیسز خارج کر دیے جبکہ 3 پر سماعت ملتوی کر دی گئی، آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول، غیرملکی اثاثوں اور سرکاری ملازمین کی غیرملکی سے شادی اور پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کے خلاف درخواستیں خارج کردیں، درخواست گزاروں کو 20،20 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے پہلے روز 18 کیسز کی سماعت کی، آئینی بینچ نے 18 کیسز کی ڈیڑھ سے زائد گھنٹہ سماعت کی۔
آئینی بینچ نے 18 کیسز میں سے درجن سے زائد درخواستیں خارج کیں
عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے کی درخواست خارج
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ انتخابات ہوچکے ہیں یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیئے۔
بعد ازاں عدالت نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے کی درخواست خارج کر دی جبکہ آئینی بینچ نے درخواست غیرمؤثر ہونے پر خارج کی۔
سپریم کورٹ کا ملک میں بڑھتی ماحولیاتی آلودگی پر اظہار تشویش، رپورٹ طلب
یاد رہے کہ موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔
غیر ملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج
دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیر ملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
سپریم کورٹ میں غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیرملکی اکاؤنٹس اور اثاثوں پر قانون سازی کیسے کرسکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی، جس پر درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں بنک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں کسی کا نام نہیں لکھا۔
جسٹس مندوخیل مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ معاملے پر قانون سازی کے لیے درخواست گزار اپنے حلقہ کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے۔
سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست خارج
ادھر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست خارج کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار محمود اختر نقوی ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے عدالت کیسے کسی کو منع کرے،
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جو درخواست گزار کی استدعا ہے کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا کسی سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی سے روکا جاسکتا ہے؟ اگر روکنے کا قانن موجود ہے تو وہ قانون بتادیں ؟
اس پر درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہا کہ میں سخت بیمار ہوں مجھے وقت دیا جائے، میں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ غیر ملکیوں سے شادی سے قرآن پاک میں کہیں منع کیا گیا ہے تو بتا دیں، جس پر درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہاکہ میں نے پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کو بھی چیلنج کیا ہے۔
آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف اور پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کے خلاف درخواست خارج کردیں۔
آئینی بینچ نے درخواست گزار محمود اختر نقوی کو 40 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ کی 2 درخواستیں ہیں دونوں پر 20،20 ہزار جرمانہ عائد کر رہے ہیں۔
عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری
عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کے خلاف دائر درخواست پر آئینی بینچ نے درخواست گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کر دیا۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی سروس نہیں ہوسکی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ایسی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی۔
بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔