پراسیکیوشن کے کیسز اور سیشن ججز کی رپورٹس میں تضاد ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں درج مقدمات کے چالان عدالتوں کو بھجوانے کے معاملے پر پراسیکیوشن کو سیشن ججز کی رپورٹس کا جائزہ لے کر آئندہ اعداد و شمار سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن کی جانب سے بھجوائے گئے کیسز اور سیشن ججز کی رپورٹس میں تضاد ہے، رپورٹس میرے آفس بھیج دیں تاکہ پھر اس کیس کو نمٹایا جائے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ31 جولائی 2024ء تک کے تمام مقدمات کے چالان عدالتوں میں بھجوا دیے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اٹک، ملتان، قصور، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پراسیکیوشن اور سیشن ججز کی رپورٹ درست ہے، باقی اضلاع میں اعداد و شمار میں فرق آرہا ہے۔
ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے کیخلاف کیس: سیکرٹری لوکل گورنمنٹ جواب سمیت طلب
لاہور ہائیکورٹ نے ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے کے خلاف کیس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو جواب سمیت طلب کرلیا، دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب جمع کرادیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ضلعی حکومتوں کو تحلیل کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شجاعت نے سابق لارڈ مئیر لاہور کرنل مبشر کی درخواست پر سماعت کی۔
سرکاری وکیل نے وزیراعلی پنجاب کو فریق بنائے جانے پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد وزیراعلی کو براہ راست فریق نہیں بنایا جاسکتا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلی کو فریق بنایا گیا ہے، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ وزیر اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بیرون ملک ہیں، وزیر اور سیکرٹری کے وطن آتے ہی جواب جمع کرا دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ عمران رانجھا نے جواب جمع کرادیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخاب کے لیے حکومت سے خطوکتابت جاری ہے، لوکل گورنمنٹ انتخابات قوانین کی روشنی میں کرائے جائیں گے، حکومت پنجاب نے کسی قانونی جواز کے بغیر ضلعی حکومتیں تحلیل کیں۔
بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو جواب سمیت طلب کرلیا۔
Comments are closed on this story.