عمران خان کی رہائی کیلئے ٹرمپ سے سودے بازی؟
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہمیں عمران خان کی رہائی پر ٹرمپ سے کوئی امید نہیں ہے۔ خرم دستگیر بھی کہتے ہیں کہ ٹرمپ سودے بازی پر یقین رکھتے ہیں، ایسی کوئی سودے بازی میز پر نہیں کہ صدر ٹرمپ کوئی بات کریں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے سپریم اور ہائیکورٹ ججز کے الاؤنسز میں اضافے کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ میں اس کے حق میں ہوں کہ آپ اپنی عدلیہ کو بہتر سے بھی بہتر سہولیات فراہم کریں اور ان کو بہت ہی اچھے طریقے سے رکھیں تاکہ وہ ہر طرح کی فکر اور پریشانی سے آزاد ہوکر یکسوئی سے فیصلے کریں۔
لیکن انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ جس طرح کے ملک کے حالات ہیں، حکومت اگر تھوڑے سے حالات بہتر ہونے کے بعد الاؤنسز بڑھاتے تو مناسب قدم ہوتا۔ اس وقت اتنی جلد اتنا بڑا اضافہ کرنا مناسب نہیں ہے، آپ بتدریج اضافہ کرسکتے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ جب عمران خان کو ٹرمپ کی جیت کا بتایا تو انہوں نے خوشی کا اظہار کیا، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دوطرفہ تعلقات، پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کیلئے بائیڈن انتظامیہ کی بانسبت ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ مثبت رہا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم تھے تو ٹرمپ سے ان کا اکثر فون پر رابطہ رہتا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ آنے سے پاک امریکا تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،ترجمان دفتر خارجہ
علی محمد خان نے بتایا کہ عمران خان نے جیل میں میڈیا کے ایک سوال پر محتاط جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’کم از کم نئی (امریکی) انتظامیہ ہمارے معاملے میں غیر جانبدار تو ہوگی‘۔ اس لئے یہ کہنا کہ ترمپ براہ راست مداخلت کریں گے تو اس کے ہم نہ پہلے حق میں تھے اب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کہنا کہ ٹرمپ صاحب کہیں گے کہ خان صاحب کو رہا کرو، نہ وہ ایسا کریں گے، نہ ہم نے ان کو کہنا ہے، نہ ایسا ہونا چاہئیے، نہ ہماری ایکسپیکٹیشن (امید) ہے، ہماری ایکسپیکٹیشن اس سے ہے جو کُل کائنات کو چلاتا ہے اور ہمیں اعتماد اپنی قوم پر ہے‘۔
’ایسی کوئی سودے بازی میز پر نہیں کہ صدر ٹرمپ کوئی بات کریں‘
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے گرفتار طالبان کو رہا کیا تاکہ وہ جا کر امریکا کے ساتھ افغانستان سے انخلا کے معاملات کو فائنل کریں، اس سے قبل ن لیگ کی حکومت امریکا کے ساتھ یہ ڈیل کرنے کیلئے تیار نہیں تھی۔ نئی حکومت آئی اور طالبان کو رہا کیا گیا تو اس پر صدر ٹرمپ نے عمران خان کو شکریہ کا خط لکھا۔
خواجہ آصف نے عمران خان کی امریکا حوالگی کا امکان مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ 2019 میں جب عمران خان امریکا گئے تو وہاں کشمیر کے معامللے پر آپس میں کوئی سمجھوتہ ہوا کہ ہندوستان یہ (آرٹیکل 370 کا خاتمہ) کرنے جا رہا ہے اور پاکستان اس پر زیادہ شور نہیں ڈالے گا۔ خان صاحب نے واپسی پر کہا کہ میں دوسرا ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، وہ دوسرا ورلڈ کپ ہندوستان نے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور کمشمیر کے دو ٹکڑے کرکے واضح کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑی غلط فہمی اور خوش فہمی ہے کہ صدر ٹرمپ عمران خان کیلئے کال کریں گے، وہ کاروباری شخص ہیں اور سودے بازی پر یقین رکھتے ہیں، اور ایسی کوئی سودے بازی میز پر نہیں کہ صدر ٹرمپ کوئی بات کریں۔