جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور متوقع
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا اہم اجلاس آج ہوگا، جس میں 26 ویں ترمیم کی روشنی میں آئینی بینچوں میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ میں ہوگا، 26 ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس ہوگا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین شرکت کریں گے۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شرکت کریں گے جبکہ اجلاس میں خاتون ممبر روشن خورشید بھی شریک ہوں گی۔
ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹریٹ کے قیام پر بات ہوگی جبکہ سپریم کورٹ میں آئینی بینچوں کی تشکیل کے لیے ججز کی نامزدگی پر بھی غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد جے سی پی کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس نے آج اجلاس طلب کیا تھا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے جبکہ عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔
کمیشن کے ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
آئینی بینچز کی تشکیل کے بعد آئینی بینچ کا سب سے سینئر جج جوڈیشل کمیشن کا رکن بن جائے گا، اگر آئینی بینچ کا سینئر ترین جج پہلے سے کمیشن کا ممبر ہوا تو اس کے بعد کا سینئر جج رکن بن جائے گا، یوں 26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں جوڈیشل کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔
آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان دراصل سپریم کورٹ ہائی کورٹ، یا فیڈرل شریعت کورٹ کے ججوں کی ہر اسامی کے لیے اپنی نام زدگیوں کو 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا تھا جو یہ نام وزیر اعظم کو اور پھر وہ صدر کو ارسال کرتے تھے تاہم ترمیم کے بعد کمیشن اب اپنی نامزدگیوں کو براہ راست وزیر اعظم کو بھیجے گا جو انہیں تقرری کے لیے صدر کو بھیجیں گے۔
ترمیم کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں قومی اسمبلی سے 8 اور سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے، سیاسی جماعتوں کو ارکان اسمبلی کی بنیاد پر کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہو گی، جنہیں ان کے متعلقہ پارلیمانی لیڈر نامزد کریں گے۔