Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کل جج ابوالحسنات سے متعلق جو میں نے کہا اس پر افسوس ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

اعظم سواتی کا 8 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم
اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2024 05:04pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کا 8 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے گزشتہ روز کے غصے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ جج ابو الحسنات ہمارے سامنے نہیں تھے ہمیں وہ بات نہیں کرنی چاہیئے تھی جو اپنی ججمنٹ میں نہیں لکھ سکتے کل جج کے حوالے سے جو میں نے کہا اس پر افسوس ہے بادی النظر میں جج کی ریورٹ اطمینان بخش ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہرنے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے آرڈرز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

اعظم سواتی کے وکیل علی بخاری، پراسیکوٹر جنرل اسلام آباد غلام سرور، لا افسر، آئی جی آفس طاہر کاظم اور ساجد چیمہ ڈی ایس پی لیگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی وضاحت عدالت میں پیش کردی گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بتایا کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے مطابق تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا،اگر حتمی طور پر ساڑھے چھ بجے جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو پھر کیا غلط ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جج کے مطابق 13 مقدمات تھے، اس تمام عمل میں وقت تو لگتا ہے، کیا پراسیکیوشن کا اعظم سواتی کا اب مزید جسمانی ریمانڈ مانگنے کا ارادہ ہے؟

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہاکہ میں اس حوالے سے ابھی کوئی بیان نہیں دے سکتا، جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کیا اعظم سواتی اب تمام مقدمات میں گرفتار ہیں؟

پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ تمام مقدمات میں جسمانی ریمانڈ ہو چکا تو وہ تمام مقدمات میں گرفتار ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایک بندے کا جسمانی ریمانڈ ہوا، ریمانڈ ختم ہونے پر دوسرا ریمانڈ لے لیا گیا، جج کو کہنا چاہیے تھا کہ 5 اکتوبر کا مقدمہ ہے مجھ سے ریمانڈ کیسے مانگ رہے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میرا گزشتہ روز کا غصہ قابلِ جواز نہیں تھا مجھے اس پر افسوس ہے، جج ہمارے سامنے نہیں تھے مجھے اس طرح نہیں کرنا چاہیئے تھا، جو فیصلے میں ہم نہیں لکھ سکتے وہ ہمیں عدالت میں بھی نہیں کہنا چاہیئے۔

عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو پراسیکیوٹر جنرل آفس سمیت فریقین کو نوٹسز موصول ہونے سے متعلق انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔۔

Islamabad High Court

Azam Swati

justice miangul hassan aurangzeb