سانحہ کارساز: متاثرین کا حلف نامہ قبول، ملزم نتاشہ کیس سے بری
کراچی سٹی کورٹ نے کارساز حادثہ کیس میں متاثرین کے حلف نامے قبول کرتے ہوئے ملزم نتاشہ کو کیس سے بری کردیا۔
کراچی میں سٹی کورٹ میں کارساز حادثہ کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل صفائی نے بتایا کہ ملزمہ نتاشہ علیل ہیں، پیش نہیں ہوسکتیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کو 2 بجے تک پیش کیا جائے، جس کے بعد عدالت نے سماعت 2 بجے تک ملتوی کردی۔
بعدازاں عدالت نے متاثرین کے حلف نامے قبول کرلیے اور ملزمہ نتاشہ کو کیس سے بری کردیا۔ متوفی کے اہل خانہ کی جانب سے صلح نامہ جمع کروانے کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی شرقی کی عدالت میں کارساز حادثہ کیس میں متاثرین کے اہلخانہ نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا تھا، سماعت کے دوران مرکزی ملزمہ نتاشا عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔
حلف نامہ میں کہا گیا تھا کہ ہم اللہ کی رضا کے لیے نتاشا کو معاف کرتے ہیں جبکہ عدالت نے حلف ناموں کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔
30 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشا کی منشیات کے مقدمے میں 10 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی تھی۔
قبل ازیں، 6 ستمبر کو کراچی کی مقامی عدالت نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشا کی مرکزی مقدمے میں ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی تھی، اسی روز کارساز حادثہ کیس کی مرکزی ملزم نتاشا دانش اور جاں بحق ہونے والے دو افراد کے لواحقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 19 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔
حادثے میں موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق جبکہ 4 شہری شدید زخمی ہوئے، عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ جیپ چلانے والی خاتون اپنے حواس میں نہیں تھیں۔
21 اگست کو سٹی کورٹ کراچی نے کار ساز ٹریفک حادثے کے کیس میں ملزمہ نتاشا کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، واقعے میں باپ اور بیٹی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر لگنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔
23 اگست کو کارساز سروس روڈ حادثے کی نئی فوٹیج سامنے آگئی تھی جس میں پتا چلا ہے کہ خاتون نے اسی روڈ پر پہلے ایک سفید رنگ کی کرولا گاڑی اور ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران ایک اور موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو روند ڈالا۔
23 اگست کو کراچی کے علاقے کارساز میں ایس یو وی گاڑی کی ڈرائیور نتاشا دانش کے ہاتھوں گاڑی تلے روند کر قتل کیے جانے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
28 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ حادثے کی ملزمہ نتاشا دانش کی میڈیکل رپورٹ تفتیشی حکام کو موصول ہوگئی تھی، پولیس ذرائع نے بتایا کہ یورین رپورٹ میں ملزمہ کے آئس استعمال کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
29 اگست کو کراچی میں کارساز سروس روڈ ٹریفک حادثے کے کیس میں تفتیشی حکام نے مقدمے میں مزید دفعات شامل کرنے کے لیے قانونی مشاروت شروع کردی تھی۔
31 اگست کو کراچی میں کارساز سروس روڈ ٹریفک حادثے کے کیس میں مرکزی ملزمہ نتاشا دانش پر منشیات استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
2 ستمبر کو کارساز حادثہ کیس کی ایک سی سی ٹی وی (کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن) فوٹیج فرانزک جانچ کے لیے پنجاب بھیجی گئی تھی۔
2 ستمبر کو کراچی پولیس نے کارساز حادثہ کیس کی مرکزی ملزمہ نتاشا دانش کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس حادثے میں باپ اور بیٹی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے تھے۔
4 ستمبر کو کراچی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کارساز حادثہ کیس میں مرکزی ملزمہ نتاشا کے شوہر دانش اقبال کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی جب کہ ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا تھا۔
6 ستمبر کو کارساز حادثہ کیس کی مرکزی ملزم نتاشا دانش اور جاں بحق ہونے والے دو افراد کے لواحقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔