پاکستانی سیکولر نہیں مذہبی ملک ہے جس کے آئین کی بنیاد اسلام ہے، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کوئی وقتی تنظیم نہیں ہے، جے یو آئی نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نظریہ دیا ہے، جے یو آئی اپنی 100 سالہ تاریخ رکھتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے، ہمارے آئین کی بنیاد اسلام پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کی خودمختاری سے کبھی انکارنہیں کیا، یہ ملک سیکولر نہیں مذہبی ملک ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 1956 کا آئین آیا لیکن اسے قوم کا متفقہ آئین نہیں کہا گیا، 1962 کا آئین ایک آمر کا تھا، 1973 میں پاکستان کی قیادت نے بیٹھ کر متفقہ آئین دیا، 1973 میں پاکستان کا اصل آئین آیا جو متفقہ آئین تھا اور ہے، اس میں ترامیم آئیں لیکن پارلیمنٹ کی خودمختاری سے انکار نہیں کیا گیا، آج بھی متفقہ آئین کا ٹائٹل زندہ اور برقرار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آئین کی چار بنیادیں ہیں جسے بنیادی ڈھانچہ کہا جاتا ہے، ہمارا آئین خود اس ڈھانچے کا تعین کرتا ہے، آئین کہتا ہے پاکستان کا مملکتی مذہب اسلام ہوگا، اسلامی نظریاتی کونسل قرآن وسنت کی روشنی میں سفارشات مرتب کرے گی، پارلیمان ان سفارشات کی روشنی میں آئین سازی کرے گی، مملکت میں عوام کی مرضی کے بغیر کوئی نظام مسلط نہیں ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کہتا ہے حق حکمرانی عوام کو حاصل ہوگا، آئین میں جمہوریت کو بھی واضح کیا گیا ہے، کتنی اسمبلیاں آئیں جنہوں نےعوام کے بجائے دوسری جگہ گرفت مضبوط کی، آج بھی مقصد یہی تھا کہ مزید پیشرفت کی جائے، ہم نے ایک ماہ کی مشقت برداشت کی لیکن اس گرفت کو مضبوط نہ ہونےدیا، ہم نے ان کو دائرہ کار تک محدود رہنے کو کہا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کتنا عرصہ گزر گیا ہم امن وامان سے محروم ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے جن کے اندر دو صفات ہوتی ہیں ایک جن کو قران و سنت سے دلچسپی نہ ہو اور دوسرا ان کو اسٹیبلشمنٹ کا اشارہ ملتا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں، پاکستان اس صورت میں مستحکم ہوگا جب ہر ادارہ اپنے دائرہ کار کے اندر کے کام کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سارے مسائل ہیں، عام آدمی کو امن و امان نصیب نہیں ہے، کئی دہائیوں سے یہ مسئلہ چلتا آرہا ہے لیکن ہمیں کہا جاتا ہے یہ مسئلہ ابھی حل ہوجائے گا اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے، ہم ملک میں دہشت گردی کو بھی اپنی عوام کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، کچھ ادارے جرم کے خاتمے کے لیے ہوتے ہیں لیکن ہمارے یہاں کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو جرم کو استعمال کرنے کے لیے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا صوبوں کے درمیان نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں، ایک صوبہ دوسرے صوبے پر یلغار کی باتیں کررہا ہے، اس ساری صورتحال میں ہمارے پاس آئینی طور پر ایک تیسرا ستون ہے اور وہ وفاقی نظام ہے، آئین پاکستان کی روح سے کوئی صوبوں کے وسائل پر قبضہ نہیں کرسکتا، اگر ہم اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، یہ غداری نہیں ہے آئین کا دفاع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارے لوگ دیہاتوں میں محفوظ نہیں ہیں، مسلح گروہ نے ہمارے نظام پر قبضہ کیا ہے، ریاستی رٹ نہیں ہے اور سب چیزیں ان کے قبضے میں ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ملکی ترقی کا دروازہ ہے، آج ہم امن و امان کے نام پر چین اور امریکا کو بلیک میل کررہے ہیں، یہ سب ڈالر کمانے کے طریقے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن بھی کہا تھا کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ ہیں اور آج بھی ہم یہی کہتے ہیں، چاہے ہمارے صوبے کا ہو یا اور کسی کا، جو عوام کا نمائندہ ہی نہیں وہ اس مشکل میں کیسے مقابلہ کرے گا اور اس طرح پاکستان کیسے مستحکم ہوگا؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں ادراک ہے ملکی معیشت کمزور ہے اور اگر اس کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات کرے گا تو ہم اس کا راستہ نہیں روکیں گے، ہم اختلاف کی حدود کو بھی سمجھتے ہیں اور ملکی مفاد کو بھی سمجھتے ہیں۔