چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، جسٹس منصور علی شاہ کا سسٹم ایک ماہ تک نافذ کرنے کا فیصلہ
نومنتخب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں پہلا فل کورٹ اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس تقریباً دو گھنٹے سے زائد جاری رہا، فل کورٹ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کا کیس مینجمنٹ سسٹم ایک ماہ تک نافذ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا، تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں تمام دستیاب جج شریک ہوئے۔
جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کے باعث اجلاس میں شریک نہیں سکے۔
ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں ججز کے تحفظات سمیت اہم انتظامی امور زیر غور آئے، اس کے علاوہ اجلاس میں عدالتی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
فل کورٹ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور کیسز نمٹانے کے بارے میں مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، خصوصی بنچز دیوانی اور فوجداری مقدمات کو نمٹائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کے کیس منیجمنٹ سسٹم کو ایک ماہ کے لیے نافذ کیا جائے گا، فل کورٹ کا آٸندہ اجلاس 2 دسمبر کو ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں عدالتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے جاٸزہ لیا گیا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے کیس لوڈ کے حوالے سے آگاہ کیا اور وقت پر کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے بھی بتایا، رجسٹرار کے مطابق سپریم کورٹ میں اسوقت 59 ہزار 191 کیسز زیرالتوا ہیں۔
اعلامیے کے مطابق پلان میں فوجداری اور دیوانی مقدمات تیزی سے نمٹانے کیلئے مخصوص 2 اور 3 رکنی بینچوں کو تفویض کرنے کی تجویز دی گئی، ججز نے نظام میں بہتری کے لیے قیمتی تجاویز اور سفارشات پیش کیں، ججز نے مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے عزم کو اجاگر کیا، جسٹس منصورعلی شاہ نے وڈیولنک کے ذریعے مزید تجاویز دیں، ان تجاویزکا مقصد مقدمات کا بوجھ کم کرکے ابتدا میں ایک ماہ کیلئے عدالتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے، اس کے بعد 3 ماہ اور 6 ماہ کے منصوبے پر عمل درآمد ہوگا۔
چیف جسٹس نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا، اور کیس مینجمنٹ پلان کے مکمل نفاذ کے عزم کا اظہار کیا۔
قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پہلے روز سپریم کورٹ میں 30 مقدمات کی سماعت کی، 30 میں سے 6 مقدمات کو مختلف وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس مقرر کیا۔
ان کی تقریب حلف برداری میں جسٹس منصور علی شاہ نے عمرے پر ہونے کے سبب شرکت نہیں کی تھی جب کہ وہ قاضی فائز کی ریٹائرمنٹ کے فل کورٹ ریفرنس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے تاہم انہوں نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام خط لکھا تھا جس میں جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کا مرتکب قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ نے 28 اکتوبر سے یکم نومبر تک کا ججز روسٹر جاری کردیا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت رجسٹرار نے روسٹر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ کے 8 بنچز 28 اکتوبر سے مقدمات کی سماعت کریں گے، بینچ نمبر 1 چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہوگا جبکہ بینچ دو میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہونگے۔
بینچ تین جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل ہوگا، اسی طرح 4 نمبر بینچ میں جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد شامل ہیں۔
بینچ پانچ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، بینچ چھ میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی، بینچ سات جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ہوگا جبکہ بینچ آٹھ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔
Comments are closed on this story.