اوپن اے آئی کا معروف ٹول اپنی طرف سے باتیں گھڑنے لگا
ماہرین نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرنے میں تھوڑی بہت الجھنیں بھی ہیں اور کبھی کبھی تو معاملات ہاتھ سے نکلتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ محققین نے معاملات کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ اسپتالوں کے لیے بنایا جانے والا ایک اے آئی ٹرانسکرپشن ٹول ایسی باتیں بھی پیش کرنے لگا ہے جو کسی نے کہی ہی نہ ہوں۔
اس اے آئی ٹول کا نام Whisper ہے۔ اس میں ایک بڑی خرابی یا کمزوری یہ پائی جاتی ہے کہ یہ کسی بھی متن میں پورے پورے جملے شامل کردیتا ہے۔
متعدد سوفٹ ویئر انجینیرز، ایپ ڈیویلپرز اور اکیڈمک ریسرچرز سے انٹرویوز کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وھسپر اور دیگر اے آئی ٹولز بہت کچھ اپنے طور پر بھی گھڑلیتے ہیں اور یوں فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ اصل مواد کیا تھا اور اس میں کس حد تک تبدیلی کی گئی ہے۔
گھڑے ہوئے مواد کو انڈسٹری میں ہیلیوسینیشن کہا جاتا ہے۔ اس میں نسلی یا مذہبی تعصب پر مشتمل جملے بھی ہوسکتے ہیں، جارحانہ اور پُرتشدد نوعیت کی بڑھک بھی ہوسکتی ہے اور فرضی علاج بھی تجویز کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس طور جملے گھڑکے مواد میں شامل کرنا انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ وھسپر دنیا بھر میں بہت سی صنعتوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ اے آئی ٹول انٹرویوز کو ٹرانسکرائب اور ترجمہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور متن تیار کرنے کے لیے بھی اسے بروئے کار لایا جاتا ہے۔
مقبول کنزیومر ٹیکنالوجیز اور ویڈیوز کے سب ٹائٹلز بنانے میں یہ اے آئی ٹول استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر یہ بعض جملے اپنی طرف سے گھڑ کر شامل کرے تو غیر معمولی نوعیت کی پیچیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کم و بیش قائدانہ حیثیت کے حامل ادارے اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ ٹرانسکرپشن کے لیے تیار کردہ اس کا ٹول وھسپر انسانی ذہانت کے معیار سے بہت قریب ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اوپن اے آئی کی طرف سے انتہائی حساس ڈومینز میں وھسپر سے زیادہ کام نہ لینے کے الرٹ کے باوجود دنیا بھر میں طبی مراکز ڈاکٹرز سے مریض کی مشاورت کو ٹرانسکرائب کرنے کے لیے وھسپر پر اندھا دھند اعتماد کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.