Aaj News

ہفتہ, اکتوبر 26, 2024  
23 Rabi Al-Akhar 1446  

عدالت کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 4 ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم

'فیصلے سے ایم ڈی کیٹ کے جعلی ٹیسٹ کے انعقاد اور انتظامیہ کی نااہلی پر مہر ثبت ہوگئی'
شائع 26 اکتوبر 2024 06:30pm

سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پر ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ چار ہفتوں میں دوبارہ لینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کوئی کھیل نا کھیلا جائے، ہم بچوں کے سر پر تلوار لٹکنے نہیں دے سکتے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں جسٹس امجد علی سہیتو پر مشتمل بینچ کے روبرو ایم ڈی کیٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پچھلی سماعت پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے؟ کمیٹی کی چئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی۔ ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں۔ کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کو ذمہ داری دی کبھی ڈاؤ یونیورسٹی کو۔

شیریں ناریجو نے بتایا کہ کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے امتحان کے نظام کو چیک کیا ہے۔ درخواستگزاروں کے بیانات اور شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کچھ طلبا نے رابطہ کیا کہ امتحان دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ ایسے طلبا کے بیانات بھی لئے ہیں۔ کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئی ہیں۔ مختلف پوائنٹ پر سسٹم کمپرومائز ہوا ہے۔ امتحانی نظام کے ذمہ داران میں چالیس بیالیس افراد شامل رہے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مکینزم کمپرومائز ہوا ہے، مطلب پرچہ لیک ہوا ہے؟ شیریں ناریجو نے کہا کہ واٹس ایپ پر جوابات اور مختلف سوالات موجود تھے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ جو بچے امتحان میں بیٹھے ہیں ان کے ساتھ کوئی کھیل نا کھیلا جائے۔ ہم بچوں کے سر پر تلوار تو نہیں لٹکنے دے سکتے۔

پی ایم ڈی سی کے وکیل نے مؤقف دیا کہ ہم اس حوالے سے انکوائری کررہے ہیں جو ذمہ دار ہیں اس تمام معاملے میں۔ پیپر کے آؤٹ ہونے کے حوالے سے بھی انکوائری کا عمل جاری ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ جو طاقت ور لوگ ہیں ان کے ہاتھوں میں آپ لوگ کھیل رہے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں پر آپ لوگوں کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پی ایم ڈی سی کی ریگولیشن میں لمز و دیگر یونیورسٹی بھی آتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کتنے پیسے آپ لوگوں کو ملے ہیں ان امتحانات کے حوالے سے۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے موقف دیا کہ اس کا فی الحال میرے پاس کوئی حساب موجود نہیں ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کو ساڑھے 4 کروڑ سے زیادہ کی ہی رقم ملی ہوگی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کا اختیار صرف غریب لوگوں پر چلتا ہے۔

پی ایم ڈی سی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہمارا یونیورسٹی کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے، جس کے مطابق ہم لوگ کام کرتے ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا کہ اگر پی ایم ڈی سی استعفیٰ دے تو پھر بات الگ ہو جائے گی۔

عدالت نے درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو 4 ہفتوں میں دوبارا امتحان لینے کا حکم دیدیا، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

’فیصلے سے ایم ڈی کیٹ کے جعلی ٹیسٹ کے انعقاد اور انتظامیہ کی نااہلی پر مہر ثبت ہوگئی‘

ایم ڈی کیٹ کے دابارہ انعقاد کے فیصلے پر ایم کیو ایم پاکستان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے ایم ڈی کیٹ کے جعلی ٹیسٹ کے انعقاد اور انتظامیہ کی نااہلی پر مہر ثبت ہوگئی۔

ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ایم ڈی کیٹ 2024 کے ٹیسٹ کو کالعدم قرار دینا حق پرستی کی جیت ہے، یہ فیصلہ ایم کیو ایم پاکستان کے حق پرست عوامی نمائندوں، لیگل ایڈ اور طلبہ کے والدین کی محنت کا نتیجہ ہے۔

ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سندھ کے نوجوانوں کا حق کسی مافیا اور متعصب انتظامیہ کو چھیننے نہیں دے گی، ایم کیو ایم پاکستان نے ہر ممکن فورم پر ایم ڈی کیٹ کے متاثرہ طلبہ کی جنگ لڑی، سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر تمام متاثرہ طلبا و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

ترعجمان نے مطالبپ کیا کہ حکومت سندھ ایم ڈی کیٹ کے نئے ٹیسٹ کے شفاف انعقاد کو یقینی بنائے۔

Sindh High Court

MDCAT