جسٹس منصور کا ایک اور خط، چیف جسٹس قاضی فائز پر کڑی تنقید کر ڈالی
جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرارسپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنےکی وجوہات بتائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خطھ میں کہا کہ آئینی حدود سے تجاوزپر پہلے بھی ریفرنس میں شرکت نہیں کی تھی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےریفرنس میں بھی شرکت نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کےریفرنس میں شرکت نہ کرنےکی وجوہات مزید پریشان کن ہیں، چیف جسٹس کا کردارعوام کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔
سینئر جج نے لکھا کہ انہوں نے 2019 میں جسٹس ثاقب نثار کے لیے ریفرنس میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہو گیا تھا۔
جسٹس منصور نے لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شترمرغ کی طرح ریت میں سر رکھے ہوئے، عدلیہ پر بیرونی اثرات اور دباؤ سے لاتعلق رہے، مداخلت کے خلاف کھڑے ہونے کے بجائے، انہوں نے بیرونی طاقت کے لیے دروازے کھول کر عدلیہ کے مقدس کردار کو دھوکہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ “چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نہ تو عدلیہ کا دفاع کرنے کی ہمت دکھائی اور نہ ہی اخلاقی قوت بلکہ ان لوگوں کو موقع فراہم کیا جنہوں نے اپنے مفاد کے لیے عدالتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اس طرح قانون کی حکمرانی کی بنیاد سے سمجھوتہ کیا۔
جسٹس منصور نے اپنے خط میں لکھا کہ ان کے اقدامات نے اجتماعی اور عدالتی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری احترام کے لیے صریح نظر انداز کیا ہے۔ سینئر جج نے لکھا کہ “جسٹس قاضی فائز نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا اور توہین آمیز اور بے شرمی کے ساتھ تجویز کیا ہے کہ ان پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بطور چیف جسٹس آف پاکستان کے دور کو “کمزوری، بدلہ لینے، اور انتظامی معاملات کے لیے ایک پست رویہ’’ سے جوڑا ہے۔
جسٹس منصور نے آخر میں لکھا کہ ’میں معذرت خواہ ہوں، میں ایسے چیف جسٹس کے لیے ریفرنس میں کھڑا نہیں ہو سکتا‘۔
Comments are closed on this story.