حماس نے اپنے سربراہ یحیٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سربراہ یحیٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے گزشتہ روز رفح کے علاقے میں ایک کارروائی کے دوران یحیٰ سمیت تین افراد کی شہادت کا دعوٰی کیا تھا۔
بعد میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیرِدفاع گیلنٹ نے بھی شہادت کا دعوٰی کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے یحٰی سنوار کو کئی ہفتوں سے نشانے پر لے رکھا تھا۔ انہیں شہید کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی۔ وہ اب تک غزہ کے علاقے میں قائم سرنگوں میں روپوش تھے۔
اسرائیل کے پاس یحیٰ سنوار کا میڈیکل ریکارڈ موجود تھا۔ ان کی شناخت دانتوں اور ڈی این اے نمونوں سے ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں یحیٰ سنوار کے آخری لمحات پیش کیے گئے تھے۔ اس ویڈیو کے اجرا پر دنیا بھر میں شدید نکتہ چینی کی جارہی ہے۔
اب ایک اہم سوال یہ ہے کہ حماس کی سربراہی کون سنبھالے گا۔ اس سلسلے میں خالد مشعل، موسٰی ابو مرزوق اور محمود الظہر کے علاوہ یحیٰ سنوار کے بھائی 49 سالہ محمد سنوار کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ اسرائیلی خفیہ ادارے انہیں بھی قتل کرنے کی کئی بار کوشش کرچکے ہیں۔ اسرائیلی فوجی گیلاد شیلت کو یرغمال بنانے کے حوالے سے محمد سنوار کا نام بھی لیا جاتا رہا ہے۔
خلیل الحیہ کا شمار بھی حماس کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ یحیٰ سنوار کے نائب تھے اور پولٹ بیورو سے تعلق کے ناطے قطر میں یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات میں بھی شریک تھے۔ وہ قطر میں رہتے ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ وہ حماس کے متوقع سربراہوں میں شامل ہیں یا نہیں۔ جولائی میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے وقت بھی حماس کی سربراہی کے لیے خلیل الحیہ کا نام سامنے آیا تھا۔
Comments are closed on this story.