ہوا کا رخ بدل گیا، امریکی یونیورسٹی میں اسرائیل نواز پروفیسر معطل
امریکا میں کولمبیا یونیورسٹی نے ایک منہ پھٹ اسرائیل نواز پروفیسر کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے معطل کردیا ہے۔ شائی ڈیویڈائی پر الزام ہے کہ اس نے یونیورسٹی کے عملے کو بار بار ہراساں اور خوفزدہ کیا۔
نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے کٹر اسرائیل نواز پروفیسر شائی ڈیویڈائی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی آرا سے تقسیم کو فروغ دیتے ہیں اور اسرائیل کی حمایت میں بولنے کے حوالے سے شرم ناک بے باکی کے حامل ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ پروفیسر شائی ڈیویڈائی نے جو طرزِ فکر و عمل اختیار کی ہے وہ یونیورسٹی کی پالیسی کے منافی ہے۔
شائی ڈیویڈوائی کولمبیا یونیورسٹی کے بزنس اسکول کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ وہ اسرائیل کے حق میں کھل کر بولنے کے باعث کیمپس میں بہت بدنام ہیں۔ کیمپس کے فلسطین نواز طلبہ اور اساتذہ اُن پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں۔
شائی ڈیویڈائی نے اپنی عارضی معطلی کا کے بارے میں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بتایا۔ ایک ویڈیو میں انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی نے مجھے اس لیے معطل کیا ہے کہ میں نے نفرت بھرے مجمع کے سامنے کھڑے ہوکر بات کرنے کی ہمت دکھائی ہے۔
شائی ڈیویڈائی کا کہنا ہے کہ وہ معطلی پر یونیورسٹی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور کوئی اس گمان میں نہ رہے کہ وہ کہیں چلے جائیں گے۔ ایک ایکس پوسٹ میں ڈیویڈائی نے کہا کہ مجھے اپنے مستقبل کی پروا نہیں۔ مجھے تو صرف اس بات سے غرض ہے کہ تعلیمی اداروں میں یہودی مخالف، اسرائیل مخالف اور امریکا مخالف دہشت گردی کو قبول کرنے کے عواقب کیا ہوسکتے ہیں۔
شائی ڈیویڈائی نے حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی ہی کے فلسطین نواز پروفیسر راشد خالدی پر الزام لگایا تھا کہ وہ حماس کے ترجمان بن چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.