بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی، وزارت داخلہ کی تردید
وزارت داخلہ نے ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ جس میں کہا گیا کہ وزیرداخلہ نے بیرسٹرگوہرکو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی یقین دہانی کروادی ہے۔
میڈیا میں خبریں زیر گردش تھیں کہ وزیرداخلہ نے بیرسٹرگوہرکو آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی یقین دہانی کروادی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شنگھائی کانفرنس تنظیم کے اجلاس کے دوران 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ عالمی سربراہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے اور اس دوران اسلام آباد میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ پانچ دن کیلئے تمام ریسٹورنٹس بند کیے جا رہے ہیں۔ اسکولوں کی تین دن کی چھٹی کا اعلان ہوچکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیر داخلہ نے صرف بیرسٹرگوہرکو انفرادی طور پر ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹرگوہر کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالج کی ملاقات کی درخواست کی گئی ہے۔
بعدازاں وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ گوہرعلی خان نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کوخط تحریرکیا تھا جس میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کی گئی۔
ترجمان کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ سے گوہر علی کی ٹیلی فون پربات ہوئی جس میں وفاقی وزیرداخلہ نے درخواست کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن ملاقات کی اجازت کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔
ترجمان کے مطابق سکیورٹی خدشات کے باعث جیل میں تمام قیدیوں سےملاقاتوں پرپابندی ہے،کسی ایک قیدی کو ملاقات کی اجازت دینا دیگر قیدیوں کے ساتھ دوہرے معیار اور سلوک کے زمرے میں آئے گی۔
گزشتہ روز تحریک انصاف نے پندرہ اکتوبر کو احتجاج کی کال واپس لینے پر مشروط آمادگی ظاہر کی تھی۔ ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرا دیں، احتجاج کی کال واپس لے لیں گے۔
بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے شنگھائی کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی سے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے رکن اسمبلی اسد قیصر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔ جس کے بعد اسد قیصر کا بیان سامنے آیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور ان سے اسلام آباد میں احتجاج ملتوی کرنے اور آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت کی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب نے شنگھائی کانفرنس کے تناظر میں 15 اکتوبر کا احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے اور انہوں نے عمران خان کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور ان کے ذاتی معالج کو رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Comments are closed on this story.