Aaj News

منگل, اکتوبر 01, 2024  
26 Rabi ul Awal 1446  

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر آج پھر سماعت

گزشتہ روز سماعت جسٹس منیب اختر کی عدم شرکت پر ملتوی ہوگئی تھی
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2024 09:16am

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت آج پھر ہو گی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں بینچ آج ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ میں شامل ہیں۔

گزشتہ روز آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی درخواست پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔

بینچ میں شامل سینئر جج جسٹس منیب اختر نے گزشتہ روز بینچ میں شمولیت سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری معذرت کو کیس سننے سے انکار نہ سمجھا جائے۔

گزشتہ روز سماعت جسٹس منیب اختر کی عدم شرکت پر ملتوی کردی گئی تھی تاہم جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بینچ میں شمولیت سے انکار کرتے ہوئے 2 خط لکھے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو منانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں راضی کریں گے۔

دوسری جانب بینچ میں نئے جج کو شامل کرنے کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بھی آج ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی اجلاس کے بعد آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل دیا جائے گا۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کو 23 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

واضح رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔

اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔

بینچ میں شامل جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے اور اس کی نااہلی کا فیصلہ دیا تھا۔ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا۔

اس معاملے پر مختلف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں لیکن ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی۔

آرٹیکل 63 کیا ہے؟

آرٹیکل 63 اے آئین پاکستان کا وہ آرٹیکل جو فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد اراکین اسمبلی کو اپنے پارٹی ڈسپلن کے تابع رکھنا تھا کہ وہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کسی دوسری جماعت کو ووٹ نہ کر سکیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کے اسمبلی رکنیت ختم ہو جائے۔

فروری 2022 میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ایک صدارتی ریفرنس کے ذریعے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے سوال پوچھا کہ جب ایک رکن اسمبلی اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو وہ بطور رکن اسمبلی نااہل ہو جاتا ہے، لیکن کیا کوئی ایسا طریقہ بھی ہے کہ اس کو ووٹ ڈالنے سے ہی روک دیا جائے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

Supreme Court of Pakistan

Article 63 A

Justice Munib Akhtar

Chief Justice Qazi Faez Isa

article 63 a judgement