Aaj News

پیر, ستمبر 30, 2024  
25 Rabi ul Awal 1446  

سپریم کورٹ میں سماعتوں کے حوالے سے اہم دن، آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کیس کا محفوظ فیصلہ بھی آج سنایا جائے گا
اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2024 09:30am

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعتوں کے حوالے سے آج اہم دن ہے، عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت آج ہو گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا، اس کے علاوہ پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کیس کا محفوظ فیصلہ بھی آج سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ پرنسپل سیٹ اسلام آباد کے لیے آئندہ ہفتے کی کاز لسٹ اور ججز روسٹر جاری کردیے گئے ہیں، آئندہ ہفتے پرنسپل سیٹ پر 7 ججز بینچ مقدمات کی سماعت کریں گے۔

روسٹر کے مطابق بینچ نمبر ایک چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہوگا، بینچ نمبر 2 میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہوں گے۔

بینچ نمبر 3جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ہوگا، بینچ نمبر 4 میں جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں، بینچ نمبر 5 جسٹس امین الدین،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل ہوگا۔

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اور آڈیو لیک کیس سماعت کیلئے مقرر، 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

بینچ نمبر 6 میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد احمد شامل ہوں گے، بینچ نمبر 7 جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔

کاز لسٹ کے مطابق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست اور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی پینشن سے متعلق کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نظرثانی اپیلوں پر سماعت ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کیس کا محفوظ فیصلہ بھی آج سنایا جائے گا جبکہ این اے 37 کرم میں دوبارہ گنتی سے متعلق کیس کی سماعت جمعرات کو ہوگی۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کو 23 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

یاد رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔

اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔

بینچ میں شامل جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے اور اس کی نااہلی کا فیصلہ دیا تھا۔ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا۔

اس معاملے پر مختلف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں لیکن ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی۔

آرٹیکل 63 کیا ہے؟

آرٹیکل 63 اے آئین پاکستان کا وہ آرٹیکل جو فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد اراکین اسمبلی کو اپنے پارٹی ڈسپلن کے تابع رکھنا تھا کہ وہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کسی دوسری جماعت کو ووٹ نہ کر سکیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کے اسمبلی رکنیت ختم ہو جائے۔

پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کیس کے فیصلے کی تاریخ آگئی

فروری 2022 میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ایک صدارتی ریفرنس کے ذریعے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے سوال پوچھا کہ جب ایک رکن اسمبلی اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو وہ بطور رکن اسمبلی نااہل ہو جاتا ہے، لیکن کیا کوئی ایسا طریقہ بھی ہے کہ اس کو ووٹ ڈالنے سے ہی روک دیا جائے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Article 63 A

Election Tribunal

Punjab Election Tribunals

article 63 a judgement